کتاب: مباحث فی علوم القرآن - صفحہ 159
شامل ہیں ۔ نیز جدا جدا نازل ہونے کی صراحت اللہ تعالیٰ کے اس فرمان میں موجود ہے ﴿وَ قُرْاٰنًا فَرَقْنٰہُ لِتَقْرَاَہٗ عَلَی النَّاسِ عَلٰی مُکْثٍ وَّ نَزَّلْنٰہُ تَنْزِیْلًا.﴾ (الاسراء: ۱۰۶) ’’ہم نے قرآن کو جدا جدا کر دیا ہے، تاکہ آپ لوگوں کو ٹھہر ٹھہر کر سنائیں اور ہم نے اسے تھوڑا تھوڑا کر کے اتارا ہے۔‘‘ جب کہ تورات، انجیل اور زبور جیسی دیگر آسمانی کتابوں کا نزول ایک ہی دفعہ ہوا، وہ جدا جدا نازل نہیں ہوئیں ۔ اس کی دلیل اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ہے: ﴿وَقَالَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا لَوْلَا نُزِّلَ عَلَیْہِ الْقُرْاٰنُ جُمْلَۃً وَّاحِدَۃً کَذٰلِکَ لِنُثَبِّتَ بِہٖ فُؤَادَکَ وَرَتَّلْنَاہُ تَرْتِیلًا.﴾ (الفرقان: ۳۲) ’’کافروں نے کہا کہ ان پر قرآن ایک ہی مرتبہ مکمل نازل کیوں نہ کیا گیا، (یہ اس لیے ہوا) تاکہ ہم آپ کی دلجمعی کریں اور ہم نے اسے تھوڑا تھوڑا کر کے ہی پڑھ سنایا ہے۔‘‘ یہ آیت اس بات کی دلیل ہے کہ سابقہ آسمانی کتابیں ایک ہی مرتبہ مکمل طور پر نازل ہوئیں ، جمہور علماء کا یہی موقف ہے۔ اور اگر وہ بھی جدا جدا نازل ہوئی ہوتیں تو کافروں کو اس کے جدا جدا نازل ہونے پر تعجب نہ ہوتا۔ کفار کے قول (لَوْلَا نُزِّلَ عَلَیْہِ الْقُرْآنُ جُمْلَۃٌ وَاحِدَۃٌ) کا مطلب ہے کہ قرآن باقی تمام کتابوں کی طرح ایک ہی دفعہ کیوں نہ نازل ہوا؟ کیا وجہ ہے کہ یہ قسط وار نازل ہوا؟ اسے جدا جدا کر کے کیوں اتارا گیا؟ اور اللہ تعالیٰ نے انہیں یہ جواب نہیں دیا کہ آسمانی کتب کے اتارنے میں اللہ تعالیٰ کا یہی طریقہ ہے۔ جس طرح کہ جب انہوں نے یہ کہا: ﴿وَقَالُوْا مَالِ ہٰذَا الرَّسُوْلِ یَاْکُلُ الطَّعَامَ وَیَمْشِی فِی الْاَسْوَاقِ﴾ (الفرقان: ۷) ’’اور وہ (کافر) کہنے لگے: اس رسول کو کیا ہے جو کھانا بھی کھاتا ہے اور بازاروں میں بھی چلتا ہے۔‘‘ تو اللہ تعالیٰ نے ان کو یہ جواب دیا: