کتاب: مباحث فی علوم القرآن - صفحہ 157
قسط وار نازل کیا جائے، توسابقہ کتب سماویہ کی طرح اسے بھی ایک ہی مرتبہ مکمل طور پر نازل کر دیا جاتا۔ لیکن اللہ تعالیٰ نے سابقہ کتابوں اور اس کتاب میں فرق رکھنا تھا، اس لیے اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے اس کتاب کے ساتھ دو انداز اپنائے، پہلے ایک ہی دفعہ اسے (بیت العزت میں ) اتارا پھر جدا جدا کر کے نازل فرمایا تاکہ صاحب قرآن کا شرف واضح ہو جائے۔ امام سخاوی اپنی کتاب جمال القراء میں لکھتے ہیں : آسمان دنیا پر ایک ہی مرتبہ نازل کرنے کا مقصد فرشتوں کو بنی آدم کی شان وعظمت کا بیان اور ان پر اللہ کی رحمت وعنایت کی وضاحت کرنا تھا، اسی لیے اللہ تعالیٰ نے ستر ہزار فرشتوں کو حکم دیا گیا کہ وہ سورۃ الانعام کو گھیر کر لے جائیں ،[1] اسی طرح اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے جبریل علیہ السلام کو حکم دیا کہ وہ بزرگ وبرتر فرشتوں کو اس کی املاء کروائیں ، انہیں لکھوائیں ، اور ان کے لیے تلاوت کریں ۔[2] قرآن کریم کا قسط وار نزول قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿وَاِِنَّہٗ لَتَنْزِیْلُ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ. نَزَلَ بِہِ الرُّوْحُ الْاَمِیْنُ. عَلٰی قَلْبِکَ لِتَکُوْنَ مِنَ الْمُنْذِرِیْنَ. بِلِسَانٍ عَرَبِیٍّ مُّبِیْنٍ.﴾ (الشعراء: ۱۹۲۔۱۹۵) ’’یقینا یہ (قرآن) رب العالمین کی طرف سے نازل کردہ ہے۔ روح الامین اسے لے کر نازل ہوئے، آپ کے دل پر، تاکہ آپ ڈرنے والوں میں سے ہو جائیں واضح عربی زبان میں ہے۔‘‘ نیز فرمایا: ﴿قُلْ نَزَّلَہٗ رُوْحُ الْقُدُسِ مِنْ رَّبِّکَ بِالْحَقِّ لِیُثَبِّتَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ ہُدًی وَّ بُشْرٰی لِلْمُسْلِمِیْنَ.﴾ (النحل: ۱۰۲) ’’آپ فرما دیں کہ قرآن کو روح القدس (جبریل علیہ السلام ) نے آپ کے رب کی طرف
[1] اخرجہ الطبرانی وابوعبید فی فضائل القرآن۔ [2] دیکھیے: الاتقان، ج ۱، ص: ۴۰،۴۱۔