کتاب: مباحث فی علوم القرآن - صفحہ 155
ہوئی تھی، آپ جو خواب بھی دیکھتے وہ صبح روشن کی طرح واضح ہو جاتا، پھر آپ تنہائی پسند ہوگئے، آپ غارِ حراء میں جا کر کئی کئی راتیں عبادت میں مشغول رہتے اور اس کام کے لیے آپ اپنا توشہ بھی لے جاتے، چناں چہ (جب وہ توشہ ختم ہو جاتا تو) آپ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کے پاس آکر اتنا ہی سامان اور لے جاتے۔ آپ غارِ حرا میں ہی تھے کہ آپ کے پاس فرشتہ آیا اور کہنے لگا: اِقْرَاء (پڑھیں ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’میں نے کہا: میں پڑھنے والا نہیں ہوں ۔‘‘ تو اس نے مجھے پکڑ کر خوب بھینچا، یہاں تک کہ اسے میرے ساتھ ایسا کرنے میں خوب مشقت پہنچی، پھر اس نے مجھے چھوڑ کر کہا: پڑھیں ، میں نے کہا: میں پڑھنے والا نہیں ، تو اس نے دوسری دفعہ مجھے دبایا، یہاں تک کہ اسے مشقت اٹھانا پڑی۔ پھر مجھے چھوڑ کر کہنے لگا: پڑھیں ، میں نے کہا: میں پڑھنے والا نہیں ، چناں چہ اس نے تیسری دفعہ مجھے پکڑ کر دبایا، یہاں تک کہ اسے خوب مشقت اٹھانا پڑی پھر اس نے کہا:
﴿اِقْرَاْ بِاسْمِ رَبِّکَ الَّذِیْ خَلَقَ. خَلَقَ الْاِِنسَانَ مِنْ عَلَقٍ. اقْرَاْ وَرَبُّکَ الْاَکْرَمُ. الَّذِیْ عَلَّمَ بِالْقَلَمِ. عَلَّمَ الْاِِنسَانَ مَا لَمْ یَعْلَمْ.﴾ (العلق:۱۔۵ ((رواہ البخاری)
اس حدیث کی شرح کرنے والے محققین کہتے ہیں کہ سب سے پہلے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو آپ کی پیدائش کے مہینے ربیع الاول سے سچے خواب آنا شروع ہوئے، جن کی مدت چھ ماہ تھی۔ پھر حالت بیداری میں رمضان المبارک میں آپ پر اقراء کی وحی نازل ہوئی۔
اس طرح ایک ہی مفہوم کے دلائل قوی ہوجاتے ہیں ۔
تیسرا مذہب:… نزولِ قرآن کے بارے تیسرا مذہب یہ ہے کہ قدر کی ۲۳ راتوں میں قرآن کریم آسمان دنیا پر نازل ہوا، ایک رات میں سال بھر میں نازل ہونے والے قرآن کا حصہ اللہ تعالیٰ مقرر فرما دیتے اور یہ حصہ لیلۃ القدر میں پورے سال کے لیے آسمان دنیا پر اتار دیا جاتا، پھر اس کے بعد سارا سال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر قسط وار اس کا نزول ہوتا اس مذہب کی بنیاد بعض مفسرین کا اجتہاد ہے جس کی کوئی دلیل تھیں ۔
رہا دوسرا مذہب جو امام شعبی نے اپنایا ہے اگر اس کے دلائل صحیح ہوں اور تسلیم کر لیا جائے تو وہ