کتاب: مباحث فی علوم القرآن - صفحہ 151
مبحث:7 نزولِ قرآن اللہ رب العالمین نے ہمارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر انسانیت کی ہدایت کے لیے قرآن کریم نازل فرمایا، اس کا نزول ایک عظیم الشان واقعہ ہے جس سے زمین وآسمان میں رہنے والوں کے ہاں اس کی قدرومنزلت کا پتا چلتا ہے، پہلی دفعہ قرآن لیلۃ القدر میں اتارا گیا جس سے آسمانِ دنیا میں رہنے والے فرشتوں کو امت محمدیہ کے شرف وعزت کا پتا چلا، جس امت کو اس نئی رسالت کی ذمہ داری دی گئی تھی، تاکہ وہ تمام امتوں سے بہترین امت بن جائے۔ اس کا دوسرا نزول سابقہ آسمانی کتب کے برعکس آہستہ آہستہ تھوڑا تھوڑا کر کے ہوا، جس سے قوم دہشت زدہ ہوگئی اور اس میں شک کرنے لگی، یہاں تک کہ اس میں حکمتِ الٰہیہ کے اسرارورموز صبح روشن کی واضح ہونے لگے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عظیم پیغام کو ایک ہی مرتبہ حاصل نہیں کیا کہ حد سے زیادہ ضدی اور ہٹ دھرم قوم کو خوش کر سکیں ، بلکہ آپ پر مسلسل وحی کا نزول ہوتا رہا جس سے آپ کے دل کو سکون ملتا، اسی طرح وحی بھی حالات وواقعات کے مطابق نازل ہوتی رہی یہاں تک کہ اللہ رب العالمین نے اپنے دین کی تکمیل فرما کر اپنی نعمت کو پورا فرما دیا۔ قرآن کا مکمل نزول: اللہ سبحانہ وتعالیٰ اپنی کتاب عزیز میں فرماتے ہیں : ﴿شَہْرُ رَمَضَانَ الَّذِیْٓ اُنْزِلَ فِیْہِ الْقُرْاٰنُ ہُدًی لِّلنَّاسِ وَ بَیِّنٰتٍ مِّنَ الْہُدٰی وَ الْفُرْقَانِ﴾ (البقرہ: ۱۸۵) ’’رمضان کا مہینہ وہ ہے جس میں قرآن اتارا گیا جو لوگوں کے لیے ہدایت ہے۔ نیز (اس میں ) ہدایت کی براہین اور حق وباطل میں فرق کے دلائل موجود ہیں ۔‘‘ دوسری جگہ فرمایا: