کتاب: مباحث فی علوم القرآن - صفحہ 149
یہ سورت الواقعہ کے اختتام کی مناسبت سے ہے، کیوں کہ اس میں تسبیح کا حکم ہے، فرمایا:
﴿فَسَبِّحْ بِاسْمِ رَبِّکَ الْعَظِیْمِ.﴾ (الواقعہ: ۷۴)
نیز سورۃ لایلاف قریش اور سورۃ الفیل کا بھی باہمی ربط ہے، کیوں کہ اصحاب الفیل کی ہلاکت قریش کے لیے سردی اور گرمی میں پر امن تجارتی سفر کا باعث بنی۔ امام اخفش نے تو یہاں تک کہا ہے کہ سورت قریش کا سورت فیل کے ساتھ وہی اتصال ہے، جو
﴿فَالْتَقَطَہٗٓ اٰلُ فِرْعَوْنَ لِیَکُوْنَ لَہُمْ عَدُوًّا وَّحَزَنًا﴾ (القصص: ۸)
میں پایا جاتا ہے۔
کبھی سورت کی ابتداء اور اختتام میں مناسبت ہوتی ہے۔ مثلاً: سورت القصص موسیٰ علیہ السلام کے قصے سے شروع ہوتی ہے، پھر ان کے ابتدائی معاملات، انہیں عطا ہونے والی نصرتِ ربانی، پھر اس چیز کا تذکرہ ہوا جو انہوں نے دو آدمیوں کو لڑتے ہوئے دیکھ کر کیا۔ اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے موسیٰ علیہ السلام کی دعا کا تذکرہ کیا:
﴿قَالَ رَبِّ بِمَآ اَنْعَمْتَ عَلَیَّ فَلَنْ اَکُوْنَ ظَہِیْرًا لِّلْمُجْرِمِیْنَ.﴾ (القصص: ۱۷)
اس کے بعد سورت کے اختتام پر اللہ تعالیٰ نے ہمارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو تسلی دیتے ہوئے فرمایا: آپ کو مکہ سے نکالا گیا، لیکن میرا وعدہ ہے کہ آپ مکہ واپس آئیں گے نیز آپ کو کافروں کی پشت پناہی سے منع کیا گیا۔
﴿اِنَّ الَّذِیْ فَرَضَ عَلَیْکَ الْقُرْاٰنَ لَرَآدُّکَ اِلٰی مَعَادٍ قُلْ رَّبِّیْٓ اَعْلَمُ مَنْ جَآئَ بِالْہُدٰی وَ مَنْ ہُوَ فِیْ ضَلٰلٍ مُّبِیْنٍ. وَ مَا کُنْتَ تَرْجُوْٓا اَنْ یُّلْقٰٓی اِلَیْکَ الْکِتٰبُ اِلَّا رَحْمَۃً مِّنْ رَّبِّکَ فَلَا تَکُوْنَنَّ ظَہِیْرًا لِّلْکٰفِرِیْنَ.﴾ (القصص: ۸۵۔۸۶)
’’بے شک وہ اللہ جس نے آپ پر قرآن فرض کیا، وہ آپ کو ضرور لوٹنے کی جگہ واپس لوٹائے گا، آپ کہہ دیں کہ میرے رب کو خوب علم ہے کہ ہدایت پر کون ہے اور واضح گمراہی میں کون ہے، آپ کو کوئی امید نہ تھی کہ آپ پر کتاب نازل کی جائے گی، مگر