کتاب: مباحث فی علوم القرآن - صفحہ 144
۴۔ میں نے انصار کے کچھ لوگوں کے ساتھ مل کر شراب پی، تو ان میں سے ایک آدمی نے میری ناک پر اونٹ کا جبڑا مار دیا، میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو اللہ تعالیٰ نے شراب کی حرمت نازل فرما دی۔‘‘ تعلیم وتربیت کے میدان میں اسبابِ نزول کی معرفت کے فوائد طلباء کی توجہ میں دلچسپی پیدا کرنے کے لیے تربیت کرنے والے اساتذہ کو تعلیمی میدان میں بڑی دقت کا سامنا کرنا پڑتا ہے تاکہ طلباء کے دلوں میں پڑھائی کا شو ق ہو، ان کی عقل اور شعور میں یکسوئی پیدا ہو، بات سننے اور اس پر عمل کرنے میں ان کی رغبت بڑھ جائے، کیوں کہ تعلیم کے ابتدائی مرحلہ میں ایک بلند سوچ کی ضرورت ہوتی ہے جس کی وجہ سے مختلف قسم کے وسائل اختیار کرتے ہوئے استاد مختلف قسم کے وسائل اختیار کرتے ہوئے طلباء کے ہوش وحواس کو سبق کے لیے آمادہ کرتا ہے، اس کام کے لیے تجربات سے حاصل ہونے والی بہترین مہارت کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ استاد اپنی معلومات میں بغیر کسی پریشانی کے ایک بہترین طریقے سے ربط پیدا کر سکے۔ تدریس کے ابتدائی مرحلہ میں جس طرح طلباء کی توجہ کو اسباق کی طرف مرکوز کرنا مقصود ہوتا ہے، اسی طرح موضوع کا مکمل تصور پیش کرنے کی بھی بہت ضرورت ہوتی ہے، تاکہ استاد اپنے طلبہ کو مکمل تصور دینے کے بعد جزئیات کی طرف لائے اور سبق کے تمام عناصر کو تفصیلا پیش کر سکے۔ لیکن یہ سب کچھ اجمالی طور پر موضوع کا مکمل خاکہ پیش کرنے کے بعد ہونا چاہیے۔ اسبابِ نزول کی معرفت قرآنِ کریم کی تفسیر اور تلاوت کی تعلیم میں تربیتی مقاصد کو پانے کا بہترین ذریعہ ہے۔ سبب نزول یا تو کسی پیش آنے والے حادثہ کا قصہ ہوگا یا پھر کسی موضوع کے حکم کی وضاحت کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا گیا کوئی سوال، چناں چہ اس حادثہ یا سوال کے بعد قرآن نازل ہوا۔ اس معرفت کی بدولت مدرس کو اپنی طرف سے تمہید باندھنے کی ضرورت نہیں پڑے گی بلکہ جب وہ شانِ نزول کا تذکرہ شروع کرے گا تو اس سے ہی طلبہ کی توجہ اور ان کے ہوش وحواس میں یکسوئی آجائے گی، وہ سبق پڑھنے اور اسے لکھنے کے لیے تیار ہوں گے نیز ان کے بات سننے کا شوق ابھرے گا اور حصول علم کی رغبت بڑھے گی۔