کتاب: مباحث فی علوم القرآن - صفحہ 140
سبب ایک ہو لیکن آیات زیادہ نازل ہوں : کبھی نازل ہونے والی روایات میں تعدد پایا جاتا ہے لیکن سبب ایک ہی ہوتا ہے، اس میں کوئی حرج نہیں کیوں کہ ایک واقعہ کے متعلق مختلف سورتوں میں کئی آیات نازل ہوتی ہیں ۔ اس کی مثال وہ روایت جسے سعد بن منصور، عبدالرزاق، ترمذی، ابن منذر، ابن ابی حاتم، طبرانی اور امام حاکم رحمہ اللہ نے ذکر کیا ہے کہ سیدہ امِ سلمہ رضی اللہ عنہا نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں نے نہیں سنا کہ اللہ نے ہجرت کے معاملے میں عورتوں کا بھی کوئی ذکر کیا ہو، تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی: ﴿فَاسْتَجَابَ لَہُمْ رَبُّہُمْ اَنِّیْ لَآ اُضِیْعُ عَمَلَ عَامِلٍ مِّنْکُمْ مِّنْ ذَکَرٍ اَوْ اُنْثٰی بَعْضُکُمْ مِّنْ بَعْضٍ﴾ (آل عمران: ۱۹۵) جب کہ امام احمد، نسائی، ابن جریر، ابن منذر، طبرانی اور ابن مردویہ رحمہم اللہ نے یہ روایت بیان کی ہے کہ سیدہ امِ سلمہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں : میں نے عرض کی اے اللہ کے رسول! کیا وجہ ہے کہ قرآن جس طرح مردوں کا تذکرہ ہوتا ہے ہمارا نہیں ہوتا؟ چناں چہ ایک دن میں اچانک یہ سن کر حیران ہوگئی کہ آپ اسی بات کو منبر پر بیان کر رہے تھے اور آپ نے اس آیت کی تلاوت کی ﴿اِنَّ الْمُسْلِمِیْنَ وَ الْمُسْلِمٰتِ وَ الْمُؤْمِنِیْنَ وَ الْمُؤْمِنٰتِ وَالْقٰنِتِیْنَ وَالْقٰنِتٰتِ وَالصّٰدِقِیْنَ وَالصّٰدِقٰتِ وَالصّٰبِرِیْنَ وَالصّٰبِرٰتِ وَالْخٰشِعِیْنَ وَالْخٰشِعٰتِ وَالْمُتَصَدِّقِیْنَ وَالْمُتَصَدِّقٰتِ وَالصَّآئِمِیْنَ وَالصّٰٓئِمٰتِ وَالْحٰفِظِیْنَ فُرُوْجَہُمْ وَ الْحٰفِظٰتِ وَ الذّٰکِرِیْنَ اللّٰہَ کَثِیْرًا وَّ الذّٰکِرٰتِ اَعَدَّ اللّٰہُ لَہُمْ مَّغْفِرَۃً وَّ اَجْرًا عَظِیْمًا.﴾ (الاحزاب: ۳۵) اسی طرح امام حاکم رحمہ اللہ نے سیدہ امِ سلمہ رضی اللہ عنہا سے یہ روایت بھی نقل کی ہے کہ وہ فرماتی ہیں : میں نے عرض کی: مرد جہاد کرتے ہیں لیکن عورتیں نہیں کر سکتیں اور ہمارے لیے میراث بھی آدھی ہے تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی: ﴿وَ لَا تَتَمَنَّوْا مَا فَضَّلَ اللّٰہُ بِہٖ بَعْضَکُمْ عَلٰی بَعْضٍ لِلرِّجَالِ نَصِیْبٌ مِّمَّا اکْتَسَبُوْا وَ لِلنِّسَآئِ نَصِیْبٌ مِّمَّا اکْتَسَبْنَ وَسْئَلُوا اللّٰہَ مِنْ فَضْلِہٖ اِنَّ اللّٰہَ کَانَ بِکُلِّ شَیْئٍ عَلِیْمًا.﴾ (النساء: ۳۲)