کتاب: مباحث فی علوم القرآن - صفحہ 139
﴿مَا کَانَ لِلنَّبِیِّ وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اَنْ یَّسْتَغْفِرُوْا لِلْمُشْرِکِیْنَ وَ لَوْ کَانُوْٓا اُولِیْ قُرْبٰی مِنْ بَعْدِ مَا تَبَیَّنَ لَہُمْ اَنَّہُمْ اَصْحٰبُ الْجَحِیْمِ.﴾ (التوبۃ: ۱۱۳)
کے شانِ نزول کے بارے وار ہونے والی روایات میں سے پہلی روایت کو ترجیح حاصل ہے ، کیوں کہ یہ روایت صحیحین میں آئی ہے اور قوت کے لحاظ سے شیخین کی روایت کافی ہے، چناں چہ راجح بات یہ ہوئی کہ یہ آیت ابوطالب کے بارے نازل ہوئی تھی اور یہی بات سورت النحل کے شانِ نزول کے بارے کہی جا سکتی ہے۔
خلاصہ کلام یہ ہے کہ جب اسبابِ نزول متعدد ہوں تو وہ سب واضح ہوں گے سب غیر واضح، یا پھر ان میں کچھ واضح ہوں گے اور کچھ غیر واضح۔
گزشتہ ابحاث کے خلاصہ کو آپ اس جدول کی مدد سے سمجھ سکتے ہیں :
معیار روایات حکم
۱۔ سب غیر واضح ہوں انہیں تفسیر پر محمول کرنے اور آیت میں داخل کرنے
میں کوئی چیز مانع نہیں ہے۔
۲۔ بعض واضح ہوں اور بعض اس صورت میں واضح روایت پر اعتماد کر یں گے۔
غیر واضح
۳۔ سب واضح ہوں اور ان میں اس صورت میں صحیح پر اعتماد کیا جائے گا۔
کوئی ایک زیادہ صحیح ہو
۴۔ سب واضح ہوں اور سب ان میں اگر کسی کو ترجیح دینا ممکن ہو تو ٹھیک ورنہ
روایات ہی صحیح ہوں تطبیق دی جائے گی، اگر تطبیق بھی ممکن نہ ہو تو سبب
نزول میں تکرار سمجھا جائے گا۔
لیکن آخری تکرار والی بات پر مزید بحث کی ضرورت ہے کیوں کہ اس بارے ابھی کچھ تسلی نہیں ہوئی۔