کتاب: مباحث فی علوم القرآن - صفحہ 128
بن سحماء کے ساتھ زنا کرنے کی تہمت لگائی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ثبوت دو ورنہ تمہاری کمر پر (تہمت کی) حد لگے گی، اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! ہم میں سے کوئی آدمی جب اپنی بیوی کے ساتھ کسی آدمی کو زنا کرتے دیکھے تو وہ گواہ تلاش کرنے چلا جائے؟ لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہی فرما رہے تھے ثبوت لاؤ ورنہ تمہاری پشت پر حد لگے گی، ہلال کہنے لگے: اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق دے کر بھیجا ہے! میں سچا ہوں اور اللہ تعالیٰ ضرور کوئی ایسی بات نازل فرما دے گا جس کی وجہ سے میری پشت حد سے بچ جائے گی، چناں چہ جبرئیل علیہ السلام یہ آیات لے کر اترے۔‘‘ (اخرجہ البخاری والترمذی وابن ماجۃ)
﴿وَالَّذِیْنَ یَرْمُوْنَ اَزْوَاجَہُمْ وَلَمْ یَکُنْ لَہُمْ شُہَدَائُ اِِلَّا اَنفُسُہُمْ فَشَہَادَۃُ اَحَدِہِمْ اَرْبَعُ شَہَادَاتٍ بِاللّٰہِ اِِنَّہٗ لَمِنْ الصَّادِقِیْنَ. وَالْخَامِسَۃُ اَنَّ لَعْنَۃَ اللّٰہِ عَلَیْہِ اِِنْ کَانَ مِنَ الْکَاذِبِیْنَ. وَیَدْرَاُ عَنْہَا الْعَذَابَ اَنْ تَشْہَدَ اَرْبَعَ شَہَادَاتٍ بِاللّٰہِ اِِنَّہٗ لَمِنَ الْکَاذِبِیْنَ. وَالْخَامِسَۃَ اَنَّ غَضَبَ اللّٰہِ عَلَیْہَا اِِنْ کَانَ مِنْ الصَّادِقِیْنَ.﴾ (النور: ۶۔۹)
’’اور جو لوگ اپنی بیویوں پرتہمت لگائیں اور ان کے پاس کوئی گواہ نہ ہوں مگر وہ خود ہی تو ان میں سے ہر ایک کی شہادت اللہ کی قسم کے ساتھ چار شہادتیں ہیں کہ بلاشبہ یقینا وہ سچوں سے ہے اور پانچویں یہ کہ بے شک اس پر اللہ کی لعنت ہو، اگر وہ جھوٹوں سے ہو۔ اور اس (عورت) سے سزا کو یہ بات ہٹائے گی کہ وہ اللہ کی قسم کے ساتھ چار شہادتیں دے کہ بلاشبہ یقینا وہ (مرد) جھوٹوں سے ہے اور پانچویں یہ کہ بے شک اس (عورت) پر اللہ کا غضب ہو، اگر وہ (مرد) سچوں سے ہو۔‘‘
ان آیات میں آیات کے عمومی الفاظ سے جو حکم نکلا ہے اس کا اطلاق ہلال بن امیہ پر ہی نہیں بلکہ اس معاملے سے دوچار ہونے والے ہر آدمی پرہو گا اور اس کے لیے کسی دوسری دلیل کی ضرورت نہیں ہے۔
یہی رائے راجح اور سب سے صحیح ہے، شریعت کے عمومی احکام اسی سے تعلق رکھتے ہیں ۔ نیز صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین اور اس امت کے مجتہدین کا بھی طریقہ رہا ہے کہ وہ آیات کے احکام کو سبب