کتاب: مباحث فی علوم القرآن - صفحہ 125
یَطَّوَّفَ بِہِمَا﴾’’یعنی جو ان کے درمیان سعی نہ کرے اس پر کوئی گناہ نہیں ۔‘‘ لیکن اس آیت کے نزول کا سبب یہ تھا کہ انصار اسلام سے پہلے ’’منات‘‘ نامی بت کے لیے احرام باندھتے تھے، جو شخص اس کی پوجا کرتے ہوئے اس کے نام پر احرام باندھتا وہ صفا ومروہ کے درمیان سعی کرنے کو گناہ سمجھتا ، چناں چہ اللہ تعالیٰ نے آیت ﴿اِنَّ الصَّفَا وَ الْمَرْوَۃَ ……﴾ نازل فرما دی۔ عائشہ رضی اللہ عنہا مزید فرماتی ہیں : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے درمیان سعی کرنے کو بیان فرمایا ہے۔ لہٰذا کسی بھی شخص کے لیے ان کی سعی کو ترک کرنا جائز نہیں ہے۔ (اخرجہ الشیخان وغیرھما) ۵۔ سبب نزول اس بات کی وضاحت کرتا ہے کہ یہ آیت کس کے بارے میں نازل ہوئی تاکہ جھگڑے اور ظلم کی بنا پر اسے کسی دوسرے پر محمول نہ کیا جائے۔ اس کی مثال میں آیت…﴿وَالَّذِیْ قَالَ لِوَالِدَیْہِ اُفٍّ لَکُمَا اَتَعِدَانِنِی اَنْ اُخْرَجَ وَقَدْ خَلَتِ الْقُرُوْنُ مِنْ قَبْلِی وَہُمَا یَسْتَغِیثَانِ اللّٰہَ وَیْلَکَ اٰمِنْ اِِنَّ وَعْدَ اللّٰہِ حَقٌّ فَیَقُوْلُ مَا ہٰذَا اِِلَّا اَسَاطِیْرُ الْاَوَّلِیْنَ .﴾ (الاحقاف: ۱۷) ہے۔ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے جب یزید کو خلیفہ بنانے کا ارادہ کیا تو اس سلسلے میں مدینہ کے گورنر مروان بن حکم کو خط لکھا، مروان نے لوگوں کو جمع کر کے انہیں خطبہ دیا اور انہیں یزید کی بیعت لینے کی دعوت دی تو عبدالرحمان بن ابی بکر رضی اللہ عنہ نے بیعت کرنے سے انکار کر دیا، مروان نے انہیں نقصان پہنچانے کا ارادہ کیا تو وہ ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے گھر میں داخل ہوگئے۔ پھر مروان کہنے لگا یہی وہ شخص ہے جس کے بارے اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: ﴿وَالَّذِیْ قَالَ لِوَالِدَیْہِ اُفٍّ ……﴾ تو سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے اس کی تردید کی اور اس کا شانِ نزول بیان کیا۔ یوسف بن مالک بیان کرتے ہیں کہ مروان کو معاویہ رضی اللہ عنہ نے حجاز کا والی مقرر کیا تھا، مروان نے لوگوں کو خطاب کرتے ہوئے یزید بن معاویہ کا تذکر کیا تاکہ لوگ معاویہ رضی اللہ عنہ کے بعد اس کی بیعت کر لیں ، اس پر سیدنا عبدالرحمان بن ابی بکر رضی اللہ عنہما نے کوئی بات کہی تو مروان نے کہا: اسے پکڑ و، وہ ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے گھر میں داخل ہوگئے اس طرح وہ انہیں نہ پکڑ سکے۔ مروان کہنے لگا: یہی وہ شخص ہے جس کے بارے آیت ﴿وَالَّذِیْ قَالَ لِوَالِدَیْہِ اُفٍّ﴾نازل ہوئی تھی۔ تو سیدہ