کتاب: مباحث فی علوم القرآن - صفحہ 123
کیا کرتے تھے۔ اس دن اللہ انہیں ان کا صحیح بدلہ پورا پورا دے گا اور وہ جان لیں گے کہ بے شک اللہ ہی حق ہے، جو ظاہر کرنے والا ہے۔‘‘ یہ آیت خاص طور پر سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے بارے یا نبی علیہ السلام کی تمام ازواجِ مطہرات کے بارے اتری ہے، اس آیت کے بارے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : یہ آیت خاص سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے بارے نازل ہوئی، ابن عباس رضی اللہ عنہ سے یہ بھی مروی ہے کہ یہ عائشہ رضی اللہ عنہا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی دیگر ازواج کے حق میں نازل ہوئی اور ایسا کرنے والے شخص کے لیے اللہ نے توبہ کی گنجائش نہیں رکھی لیکن اگر کوئی شخص کسی عام عورت پر تہمت لگائے تو اس کی توبہ ہے، پھر انہوں نے یہ آیت تلاوت کی۔ ﴿وَالَّذِیْنَ یَرْمُوْنَ الْمُحْصَنَاتِ ثُمَّ لَمْ یَاْتُوا بِاَرْبَعَۃِ شُہَدَائَ فَاجْلِدُوْہُمْ ثَمَانِیْنَ جَلْدَۃً وَّلَا تَقْبَلُوْا لَہُمْ شَہَادَۃً اَبَدًا وَّاُوْلٰٓئِکَ ہُمُ الْفَاسِقُوْنَ. اِِلَّا الَّذِیْنَ تَابُوْا مِنْ بَعْدِ ذٰلِکَ وَاَصْلَحُوْا فَاِِنَّ اللّٰہَ غَفُوْرٌ رَحِیْمٌ.﴾ (النور: ۴۔۵) اس آیت کی بناء پر اگرچہ تہمت لگانے والے کی توبہ کی قبولیت آیت ﴿وَالَّذِیْنَ یَرْمُوْنَ الْمُحْصَنَاتِ ……﴾ کی عمومیت کی کو خاص کر دیتی ہے لیکن اس کے باوجود قبولیت توبہ کی تخصیص کا وہ شخص حقدار نہیں جس نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا یا دیگر ازواجِ مطہرات رضی اللہ عنہن پر تہمت لگائی ہو لہٰذا اس شخص کی کوئی توبہ نہیں کیوں کہ نزول کا سبب بننے والی صورت عمومی الفاظ میں لازمی طور پر داخل ہوتی ہے۔ ۴۔ اسبابِ نزول کی معرفت قرآن کریم کے معانی ومفہوم کو سمجھنے کا بہترین ذریعہ ہے، بعض آیات میں بعض تفسیری پہلو اس وقت تک چھپے رہتے ہیں جب تک اس کا شانِ نزول معلوم ہو جائے تو وہ پوشیدہ پہلو بھی واضح ہو جاتے ہیں ۔ واحدی فرماتے ہیں : جب تک کسی آیت کے شانِ نزول کے بارے واقفیت نہ ہو تب تک اس کی صحیح تفسیر کرنا ممکن نہیں ۔ ابن دقیق العید کہتے ہیں : اسبابِ نزول کی معرفت قرآن کا مفہوم سمجھنے کے لیے ایک بہت