کتاب: مباحث فی علوم القرآن - صفحہ 115
لگے: اے اللہ رسول! نماز کے قریبی وقت میں ہم اسے نہیں پئیں گے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہے۔ اس کے بعد آیت:
﴿یٰٓاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اِنَّمَا الْخَمْرُ وَ الْمَیْسِرُ وَ الْاَنْصَابُ وَ الْاَزْلَامُ رِجْسٌ مِّنْ عَمَلِ الشَّیْطٰنِ فَاجْتَنِبُوْہُ لَعَلَّکُمْ تُفْلِحُوْنَ.﴾ (المائدہ: ۹۰)
نازل ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: شراب حرام ہوچکی ہے۔ (رواہ الطیالسی فی مسندہ)
قتال کے بارے:
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : قتال کے بارے سب سے پہلے آیت:
﴿اُذِنَ لِلَّذِیْنَ یُقٰتَلُوْنَ بِاَنَّہُمْ ظُلِمُوْا وَ اِنَّ اللّٰہَ عَلٰی نَصْرِہِمْ لَقَدِیْرٌنِ.﴾ (الحج: ۳۹)
نازل ہوئی تھی۔ (رواہ الحاکم فی المستدرک)
فوائد:…سب سے پہلے اور سب سے آخر میں نازل ہونے والی آیات کی پہچان کے درجِ ذیل فوائد ہیں :
۱۔ اس خاص توجہ کا بیان کرنا جو قرآن کی حفاظت اور اسے یاد کرنے کے لیے عطا کی گئی ہے، چناں چہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین نے اس کتاب کی ایک ایک آیت کو یاد کیا، اور اس بات کی معرفت حاصل کی یہ آیت کب اور کہاں نازل ہوئی؟ کیوں کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے قرآن کو اس طرح سیکھتے تھے جیسے اہل ایمان اپنے دین کے اصول ایمانی وارفتگی اور اپنی عزت وعظمت کے محور کو سیکھتے ہیں ، جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ قرآن تغیروتبدل سے محفوظ رہا جیسے کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿اِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّکْرَ وَ اِنَّا لَہٗ لَحٰفِظُوْنَ.﴾ (الحجر: ۹)
’’بے شک ہم نے ہی اس نصیحت (والی کتاب) کو اتارا اور ہم ہی اس کے محافظ ہیں ۔‘‘
۲۔ قانون اسلامی کے اسرارورموز کو اس کے اصل ماخذ کی تاریخ میں پہچاننا، قرآن کریم کی آیات نے انسانی نفسیات کا علاج آسمانی ہدایت سے کیا ہے۔ لوگوں نے وہ دانش مندانہ اسلوب اپنائے، جس سے ان کے نفوس کمال کی بلندیوں کو چھونے لگے، ان پر بتدریج