کتاب: مباحث فی علوم القرآن - صفحہ 114
فائدے سے بڑا ہے۔‘‘ پھر سورت النساء کی آیت: ﴿یٰٓأَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَاتَقْرَبُوا الصَّلٰوۃَ وَ اَنْتُمْ سُکٰرٰی حَتّٰی تَعْلَمُوْا مَا تَقُوْلُوْنَ﴾ (النساء: ۴۳) ’’اے لوگو جو ایمان لائے ہو ! نماز کے قریب نہ جاؤ، اس حال میں کہ تم نشے میں ہو، یہاں تک کہ تم وہ کچھ جان لو جو کچھ کہتے ہو۔‘‘ اس کے بعد سورت المائدہ کی آیت نازل ہوئی: ﴿یٰٓاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اِنَّمَا الْخَمْرُ وَ الْمَیْسِرُ وَ الْاَنْصَابُ وَ الْاَزْلَامُ رِجْسٌ مِّنْ عَمَلِ الشَّیْطٰنِ فَاجْتَنِبُوْہُ لَعَلَّکُمْ تُفْلِحُوْنَ. اِنَّمَا یُرِیْدُ الشَّیْطٰنُ اَنْ یُّوْقِعَ بَیْنَکُمُ الْعَدَاوَۃَ وَ الْبَغْضَآئَ فِی الْخَمْرِ وَ الْمَیْسِرِ وَ یَصُدَّکُمْ عَنْ ذِکْرِ اللّٰہِ وَ عَنِ الصَّلٰوۃِ فَہَلْ اَنْتُمْ مُّنْتَہُوْنَ .﴾ (المائدہ: ۹۰۔۹۱) ’’اے لوگو جو ایمان لائے ہو! بات یہی ہے کہ شراب ، جوا ، شرک کے لیے نصب کردہ چیزیں اور فال کے تیر سراسر گندے ہیں ، شیطان کے کام ہیں ، سو اس سے بچو، تاکہ تم فلاح پاؤ۔ شیطان تو یہی چاہتا ہے کہ شراب اور جوئے کے ذریعے تمہارے درمیان دشمنی اور بغض ڈال دے اور تمہیں اللہ کے ذکر سے اور نماز سے روک دے، تو کیا تم باز آنے والے ہو۔ ‘‘ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : خمر (شراب) کے بارے تین آیات نازل ہوئیں ۔ سب سے پہلے ﴿یَسْئَلُوْنَکَ عَنِ الْخَمْرِ وَ الْمَیْسِرِ قُلْ فِیْہِمَآ اِثْمٌ کَبِیْرٌ وَّ مَنَافِعُ لِلنَّاسِ وَ اِثْمُہُمَآ اَکْبَرُ مِنْ نَّفْعِہِمَا﴾ (البقرہ: ۲۱۹) نازل ہوئی تو کہا گیا کہ شراب حرام ہوگئی ہے تو لوگوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ ہمیں اس سے نفع اٹھانے دیجیے جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش ہوگئے، اس کے بعد آیت ﴿لا تقربوا الصلوٰۃ وانتم سکاریٰ﴾اتری تو کہا گیا شراب حرام ہو گئی ، لوگ کہنے