کتاب: مباحث فی علوم القرآن - صفحہ 110
مذکورہ روایت میں وضاحت ہو رہی ہے کہ یہ آیت ان تینوں آیات کے آخر میں نازل ہوئی جن میں مردوں کے ساتھ عورتوں کا بھی ذکر کیا گیا۔ یعنی عورتوں کے ذکر میں نازل ہونے والی آیات میں یہ آیت سب سے آخری ہے۔ آٹھواں قول:… صحیح بخاری اور دیگر کتابوں میں ہے سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : آیت ﴿وَ مَنْ یَّقْتُلْ مُؤْمِنًا مُّتَعَمِّدًا فَجَزَآؤُہٗ جَہَنَّمُ﴾ (النساء: ۹۳) سب سے آخر میں نازل ہوئی اور اسے کسی چیز نے منسوخ نہیں کیا۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کے قول : ’’ اسے کسی چیز نے منسوخ نہیں کیا، میں دلیل ہے کہ جان بوجھ کر کسی مومن کو قتل کرنے کے حکم کے متعلق یہ سب سے آخری آیت ہے۔ نواں قول:… امام مسلم رحمہ اللہ سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا: سب سے آخری سورت جو نازل ہوئی وہ ﴿اِِذَا جَآئَ نَصْرُ اللّٰہِ وَالْفَتْحُ.﴾ ہے۔ اس روایت کو اس بات پر محمول کیا گیا ہے کہ یہ وہ آخری سورت ہے جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کی خبر دینے والی ہے، جیسا کہ بعض صحابہ اس بارے یہی سمجھتے تھے، یا پھر سورتوں میں سب سے آخر میں نازل ہونے والی سورت ہے۔ ان تمام اقوال میں کوئی بھی چیز نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے مرفوع ثابت نہیں ہے، ہر ایک نے جو بھی کہا وہ اپنے گمان اور اجتہاد سے کہا ہے۔ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ ان میں سے ہر ایک نے وہی کچھ بیان کر دیا جو اس نے سب سے آخر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا یا کسی خاص قانون کے لحاظ سے اسے آخر میں نازل ہونے والی آیت قرار دیا، یا یہ کہ سب سے آخر میں یہ سورت نازل ہوئی، چناں چہ تمام باتوں کو ہم نے بیان کر دیا ہے۔ لیکن آیت ﴿اَلْیَوْمَ اَکْمَلْتُ لَکُمْ دِیْنَکُمْ وَ اَتْمَمْتُ عَلَیْکُمْ نِعْمَتِیْ وَ رَضِیْتُ لَکُمُ الْاِسْلَامَ دِیْنًا﴾ (المائدہ: ۳)حجۃ الوداع کے موقع پر میدانِ عرفات میں نازل ہوئی، ظاہری لحاظ سے تو اس سے یہی معلوم ہو رہا ہے کہ فرائض واحکام کی تکمیل ہو چکی ہے، جب کہ آیت ربا، آیت دین اور آیت کلالہ کے بارے آخری نزول ہونے کے متعلق کلام گزر چکی ہے۔ اسی لیے علماء نے اس آیت سے دین کی تکمیل کی طرف اشارہ سمجھا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں مکہ مکرمہ پر غلبہ