کتاب: مباحث فی علوم القرآن - صفحہ 107
جو یہ کہا جاتا ہے کہ سب سے پہلے سورۃ الفاتحہ نازل ہوئی، اس کی بنیاد وہ روایت ہے جو ابواسحاق کے طریق سے ابومیسرہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب آواز سنتے تو دوڑنے لگتے اور آپ کو فرشتے کا نزول اور یہ کہنا کہ آپ ﴿اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ.﴾ پڑھیں یاد آجاتا۔ قاضی ابوبکر باقلانی اپنی کتاب ’’الانتصار‘‘ میں کہتے ہیں ، یہ روایت منقطع ہے اور صحیح یہ ہے کہ سب سے پہلے ﴿اِقْرَاْ بِاسْمِ رَبِّکَ الَّذِیْ خَلَقَ.﴾ نازل ہوئی اور اس کے بعد ﴿یاََیُّہَا الْمُدَّثِّرُ.﴾ والا قول ہے۔ ان تمام اقوال میں یہی تطبیق دی جاتی ہے کہ سب سے پہلے سورۃ العلق کی ابتدائی آیات نازل ہوئیں ، تبلیغ کے احکام میں سب سے پہلے ﴿یاََیُّہَا الْمُدَّثِّرُ.﴾ اتری، جب کہ سورتوں میں سب سے پہلے فاتحہ نازل ہوئی۔ یہ ایسے ہی ہے کہ جیسے ایک حدیث میں آتا ہے: ((اَوَّلُ ما یُحَاسَبُ بِہ العَبْدُ الصَّلَاۃُ۔)) ’’سب سے پہلے بندے سے نماز کے بارے سوال ہو گا۔‘‘ اسے سیوطی نے جامع الصغیر میں طبرانی سے نقل کیا ہے۔ جب کہ دوسری حدیث میں ہے: ((اَوَّلُ مَا یُقْضٰی فِیْہ الدِّمَائُ۔)) رواہ البخاری فی کتاب الدیات ’’وَلَفْظُہُ اَوَّلُ مَایُقْضٰی بَیْنَ النَّاسِ فِی الدِّمَائِ‘‘ سب سے پہلے خون کے بارے فیصلہ کیا جائے گا۔‘‘ ان دونوں احادیث میں اس طرح تطبیق دی گئی کہ بندوں کے درمیان مظالم میں سب سے پہلے ’’خون‘‘ اور بدنی فرائض میں سب سے پہلے ’’نماز‘‘ کا سوال ہوگا۔ اسی طرح یہ بھی کہا جاتا ہے کہ رسالت کے لیے سب سے پہلے ﴿یاََیُّہَا الْمُدَّثِّرُ.﴾ اور نبوت کے لیے ﴿اِقْرَاْ بِاسْمِ رَبِّکَ الَّذِیْ خَلَقَ.﴾ نازل ہوئی۔ علماء کہتے ہیں : ﴿اِقْرَاْ بِاسْمِ رَبِّکَ الَّذِیْ خَلَقَ.﴾ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کی دلیل ہے ،کیوں کہ جب فرشتے کے