کتاب: مباحث فی علوم القرآن - صفحہ 103
مبحث: 5 نزول کے اعتبار سے سب سے پہلی اور سب سے آخری آیت کی پہچان جب کہا جاتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر قرآن نازل ہوا اور آپ نے اسے سیکھ لیا ، تو انسان کے دل پر یہ تصور ضرور آتا ہے کہ یہ اس چیز کی طرح ہے جیسے کوئی چیز اوپرسے نیچے کو آتی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ قرآن کی قدرومنزلت اور رفعت وعظمت بہت زیادہ اور تعلیمات ایسی بلند ہیں جن سے انسانی زندگی میں انقلاب آجاتا ہے، اس سے زمین وآسمان میں ایک رابطہ بن جاتا ہے اور دنیا وآخرت کا تعلق قائم ہو جاتا ہے۔ تشریع اسلامی کی تاریخ کی معرفت کا سب سے پہلا مصدر قرآن کریم ہی ہے، جو محقق کو ایسی تصویر دکھاتا ہے جس میں احکام بتدریج نازل ہوئے اور یہ بھی وضاحت کرتا ہے کہ یہ احکام جن حالات میں نازل ہوئے ان کے لیے بہت مناسب تھے اور ان میں پہلے اور بعد والے نزول میں کوئی تعارض نہیں۔ اس منہج سے قرآن کی پہلے اور آخر میں نازل ہونے والی آیات کا پتا چلتا ہے، کیوں کہ یہ پہلی اور آخری آیات اسلامی آداب مثلاً کھانے ، پینے اور لڑائی وغیرہ پر مشتمل ہیں ۔ کون سی آیات پہلے نازل ہوئیں کون سی بعد میں ؟ اس بارے میں علماء کے مختلف اقوال ہیں ، ہم انہیں اجمالی طور پر بیان کرنے کے بعد ان میں راحج کو قول کو بیان کریں گے۔ سب سے پہلی وحی: پہلا قول:… صحیح ترین قول کے مطابق سب سے پہلے سورۃ العلق کی آیات ﴿اِقْرَاْ بِاسْمِ رَبِّکَ الَّذِیْ خَلَقَ. خَلَقَ الْاِِنسَانَ مِنْ عَلَقٍ. اقْرَاْ وَرَبُّکَ الْاَکْرَمُ. الَّذِیْ عَلَّمَ بِالْقَلَمِ. عَلَّمَ الْاِِنسَانَ مَا لَمْ یَعْلَمْ.﴾ (العلق: ۱۔۵)