کتاب: مباحث توحید - صفحہ 8
ہی جاؤں گا۔اللہ تعالیٰ آپ کو شفا دے گا میں آپ کی خدمت کو سعادت سمجھتا ہوں۔مولانا گنگوہی رحمۃ اللہ علیہ اس بات سے بہت خوش ہوئے اور فرمایا’’حسین علی زندگی ہوئی تو تجھے علم میں ایسا ماہر بناؤں گا کہ تو اجتہاد کرنے لگے گا۔‘‘جب دورہ حدیث کا امتحان ہوا تو یہ سادہ لباس والا طالب علم اول آیا۔[1] اس سے حضرت صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے علم حاصل کرنے کے شوق‘علم حاصل کرنے کی لگن‘تکلیف برداشت کرنا اور اساتذہ کے ساتھ محبت کرنے کا اندازہ ہوسکتاہے۔ جب مولانا حسین رحمۃ اللہ علیہ دورۂ حدیث سے فارغ ہوئے تو مولانا رشید احمد گنگوہی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا’’حسین علی!مدرسہ مظاہر العلوم سہارنپور میں جا کرحضرت مولانا محمد مظہر صاحب نانوتوی رحمۃ اللہ علیہ سے قرآن پاک کا ترجمہ اور تفسیر پڑھ لو پھر وطن جانا‘‘چنانچہ آپ تعمیل حکم کرتے ہوئے مدرسہ مظاہر العلوم سہارنپور تشریف لے گئے اور وہاں حضرت مولانا محمد مظہر صاحب نانوتوی رحمۃ اللہ علیہ سے قرآن کا ترجمہ مع تفسیر پڑھا۔ مولانا نانوتوی رحمۃ اللہ علیہ کی عادت مبارکہ یہ تھی کہ پہلے تفسیر مدارک التنزیل اور تفسیر بیضاوی جیسی تفاسیر پڑھا کر قرآن کے فوائدونکات بتاتے تھے اور اس کےبعدحضرت شاہ عبد القادرصاحب محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ کا ترجمہ پڑھاتے تھے۔حضرت نانوتوی رحمۃ اللہ علیہ کے ہاں حضرت شاہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے ترجمہ کو بہت اہمیت حاصل تھی۔آپ نے حضرت نانوتوی رحمۃ اللہ علیہ سے جب باضابطہ طور پر ترجمہ وتفسیر قرآن کی پڑھ لی۔[2] اور امتحان دیا تو اس(1886ء 1303ھ)کے امتحان میں بھی مولانا حسین علی صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے پہلے پوزیشن حاصل کی۔یہ سب اللہ کا احسان اور انعام تھا کہ اللہ نے اس شخصیت کی قسمت میں قرآن وحدیث کی خدمت لکھی تھی جو مولانا الوانی رحمۃ اللہ علیہ نے خوب کی۔1304ھ میں فنون کی تکمیل کے لیے کانپور تشریف لے گئے۔ مولانا صوفی عبد الحمید صاحب رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں: مولانا غلام نبی تلمیذومرید حضرت مرحوم اپنے ایک مکتوب میں تحریر کرتے ہیں کہ ایک دن خود مولانا حسین علی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ میں شروع میں ہندوستان پڑھنے کے لیے جب گیا تو مولانا احمد حسن صاحب رحمۃ اللہ علیہ کی خدمت میں دیر سے پہنچا۔مولانا نے فرمایا کہ’’داخلہ بند ہو چکا ہے۔‘‘میں نے عرض کیا حضرت داخلہ بند ہونے کا کیا مطلب ہے مولانا نے فرمایا کہ کھانا اور کتابیں نہیں مل سکیں گی۔میں نے عرض کیا کہ سبقوں میں شامل ہونے کی اجازت مرحمت فرما دیں باقی اسباب بھی ہو جائیں گے البتہ کتابوں کے ملنے کی طرف میں نے توجہ دلائی۔مولانا نے فرمایا کہ روٹی کے متعلق؟میں نے عرض کیا حضرت دوکانوں سے مانگ کر گزاراکر لوں گا‘اس پر مولانا مسکرا دیئے پھر آپ نے فرمایا کن اسباق میں شامل ہوں گے؟میں نےکہا سب
[1] مولانا صفی الرحمٰن،کارنامے میرے اسلاف کے،ماہنامہ نغمۂ توحید،گجرات،اپریل 1994ء [2] مفتی محمد حسین علی نیلوی، ناشرالقرآن،ادارہ گلستانِ اسلام،سرگودھا،س،ن،ص 36