کتاب: مباحث توحید - صفحہ 33
ہے وہ سرا سر جھوٹا اور یہودوزنادقہ کا افتراء ہے اس کا ذکر کرنا بھی جائز نہیں ہے۔‘‘[1] بعض روایات پر مولانا الوانی رحمہ اللہ کا نقدوجرح: مولانا رحمہ اللہ شرک وبدعات سے بڑی نفرت کرتے تھے۔ہر وہ بات جہاں سے انہیں بدعت یا شرک کااحساس ہوتا اس کی تردید وہ اپنی ذمہ داری سمجھتے تھے مثال کے طور پر مسئلہ وسيله بالذوات بعد الممات واستشفاء من اصحاب القبور میں روایات واردہ پر نقد بطورنمونہ کافی ووافی ہے۔ [2] تحقیق لفظ وسیلہ: وسیلہ بروزن فعیلہ سے اعمال صالحہ اور اطاعتِ خداوندی ہے جس سے اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل ہو۔ امام آلوسی رحمہ اللہ اور ابو السعود رحمہ اللہ فرماتے ہیں: الوسيلة القربة بالطاعة والعبادة([3]) حضرت قتاده رحمہ اللہ سے بھی یہی منقول ہے: والوسيلة هي القربة كما قال قتادة[4] قال قتادة اي تقربوا اليه بطاعته والعمل بما يرضيه[5] علامہ آلوسی رحمہ اللہ دوسری جگہ فرماتے ہیں: هي فعيلة بمعنى ما يتوسل به بتقرب الى اللّٰه عزوجل من فعل الطاعات وترك المعاصي من وسل الى كذا اي تقرب اليه بشيئ[6] قرآن مجید کی نصوص سے بھی یہ حقیقت واضح ہے کہ ایمان باللہ،ایمان بالرسل اور اتباع رسول قرب خدا وندی کا وسیلہ ہے۔ارشاد باری تعالٰی ہے: ﴿رَّبَّنَا إِنَّنَا سَمِعْنَا مُنَادِيًا يُنَادِي لِلْإِيمَانِ أَنْ آمِنُوا بِرَبِّكُمْ فَآمَنَّا رَبَّنَا فَاغْفِرْ لَنَا ذُنُوبَنَا وَكَفِّرْ عَنَّا سَيِّئَاتِنَا
[1] جواہر القرآن،3/1015 [2] ایضاً،2/643 [3] آلوسی،شہاب الدین،ابو الفضل،روح المعانی،دار الفکر بیروت،س،ن،15/98 [4] ابن کثیر،اسماعیل،عماد الدین،امام،تفسیر القرآن العظیم المعروف تفسیر این کثیر،قدیمی کتب خانہ کراچی،س،ن،3/47 [5] ابن کثیر،2/54 [6] روح المعانی،6/124