کتاب: مباحث توحید - صفحہ 29
تفسیر بالماثور:
احادیث نبویہ‘آثار صحابہ وتابعین کے ذریعے کی جانے والی تفسیر‘تفسیر بالماثور کہلاتی ہے اگرچہ علماء فن نے احادیث‘وآثار کے لیے علیحدہ علیحدہ تعریفات تحریر کی ہیں مثلاً
حدیث:
مولانا ظفر احمد عثمانی رحمہ اللہ لکھتے ہیں:
’’جو چیز نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب ہو حدیث کہلاتی ہے‘‘[1]
علامہ طیبی رحمہ اللہ لکھتے ہیں:
حدیث عام ہے خواہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہو یا تابعی کا فرمان ہو یا ان کا عمل یا تقریر ہو۔[2]
علامہ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ لکھتے ہیں:
’’اس فن کے علماء کے نزدیک خبر حدیث کے مترادف ہے اور ان کا اطلاق مرفوع‘ موقوف اور مقطوع پرہوتاہےاوریہ فرق بھی کیاگیاہےکہ حدیث وہ جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے منسوب ہو اور خبر وہ ہے جو غیر نبی سے منسوب ہو۔‘‘[3]
سنت:
مولانا عبد الحی[4]لکھنوی رحمہ اللہ لکھتے ہیں:
’’شرح منار الاصول میں ہے کہ سنت کااطلاق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قول‘فعل‘تقریر اور صحابہ کے طریقہ پر ہوتا ہے۔جبکہ حدیث اور خبر قول‘فعل اور تقریرنبی صلی اللہ علیہ وسلم سےمختص ہیں اس اعتبار سے حدیث سنت سے خاص ہے۔‘‘[5]
اثر:لغت میں باقی ماندہ‘نشان‘علامت اور چھوڑی ہوئی چیز کو اثر کہتے ہیں۔
مولانا عبد الحی[6]لکھتے ہیں:
[1] مولاناعثمانی:ظفر احمد،قواعد فی علوم القرآن،مکتبہ المطبوعات الاسلامیہ،حلب،1404ھ،ص 24
[2] ایضاً
[3] ابن حجر،شہاب الدین،عسقلانی،احمد،شرح نخبۃ الفکر،فاروقی کتب خانہ،ملتان،س،ن،ص 8
[4] مولانا عبد الحی بن عبد الحلیم امین اللہ انصاری سہالوی لکھنوی 1264ء بانڈہ میں پیدا ہوئے اصول وفروع میں حنفی تھے لیکن متعصب نہ تھے۔مختلف فنون میں مختلف آثار چھوڑے ہیں ان میں ایک مشہور اثر الرفع والتشکیل فی علم الجرح والتعدیل ہے۔
[5] عبد الحی ،لکھنوی،مولانا،ظفر الامانی بشرح مختصر الجرحانی فی مصطلح الحدیث لکھنوی،مکتبہ المطبوعات الاسلامیہ،حلب،1416ھ،ص 24۔25
[6] ماثور وہ ہے جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہو یا صحابی یا تابعی سے مروی ہو عام ہے خواہ مرفوع ہو یا موقوف‘جمہور محدقین کی یہی رائے ہے