کتاب: مباحث توحید - صفحہ 24
راہ دین میں اپنی مرضی اور صوابدید پر نہ چلو بلکہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدایات پر چلو اور ان کے احکام کی اطاعت کرو۔اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی مخالفت کر کے اور اپنی مرضی سے کام کر کے اپنی محنت اور اپنے اعمال کو برباد نہ کرو۔اس آیت سے فقہاء نے یہ مسئلہ مستنبط کیا کہ اگر کوئی شخص نفلی نماز یا روزہ شروع کر کے توڑے تو ان کی قضاء لازم ہے۔اگر صرف لَا تُبْطِلُوا أَعْمَالَكُمْ سے یہ استنباط کیا جائے تب درست ہے۔لیکن آیات کا سیاق وسباق اس کا مستحل نہیں ہے۔‘‘[1]
تفسیر القرآن بالقرآن موضوعی:
ڈاکٹر عبد الستار فتح اللہ لکھتے ہیں:
’’ان آیات قرآنیہ کو یکجا کر دینا جو ایک موضوع یا ایک قضیہ سے بحث کرتی ہوں ان کی اکٹھی تفسیر کرنا اور ان سے حکم مشترک نکالنا تفسیر موضوعی کہلاتا ہے۔‘‘[2]
تفسیر القرآن بالقرآن موضوعی میں مولانا الوانی رحمہ اللہ یدطولٰی رکھتے تھے۔تفسیر جواہر القرآن کےمقدمہ میں سید سجاد بخاری رحمہ اللہ نے جو آیات مختلف موضوعات پر نقل کی ہیں وہ اس شغف کا شاہد عدل ہیں مثلاً
مسئلہ کے حوالے سے مقدمہ جواہر القرآن میں مسئلہ توحید کو مختلف پہلوؤں سے بیان کیا ہے اور ہر پہلو کی آیات موضوعی جمع کر دی ہیں مثلاً اللہ کے سوا کس کس کو معبود بنایا گیا آیات جمع کر دی ہیں۔ملائکہ کے متعلق علیحدہ‘انبیاء کے متعلق علیحدہ‘اولیا‘نیک پیروں‘مشرک پیروں وغیرہ کے متعلق موضوعی اعتبار سے آیات جمع کر دی ہیں پھر الٰہ کے معنٰی کی تفسیر میں‘ عبادت کی تشریح میں‘شرک کی اقسام میں اور بالخصوص تحریمات غیر اللہ کا نقشہ موضوعی آیات‘ تحریمات اللہ‘نذرونیاز اللہ‘نذر لغیر اللہ وغیرہ عناوین کے متعلق موضوعی آیات خوب جمع فرما دی ہیں۔[3]
مولانا الوانی رحمہ اللہ آیۃ الکرسی کی تفسیر میں فرماتے ہیں:
﴿مَن ذَا الَّذِي يَشْفَعُ عِندَهُ إِلَّا بِإِذْنِهِ﴾[4]
﴿يَوْمَئِذٍ لَّا تَنفَعُ الشَّفَاعَةُ إِلَّا مَنْ أَذِنَ لَهُ الرَّحْمَٰنُ وَرَضِيَ لَهُ قَوْلًا﴾[5]
﴿وَلَا يَشْفَعُونَ إِلَّا لِمَنِ ارْتَضَىٰ﴾[6]
[1] جواہر القرآن،3/1147
[2] عبد الستار،فتح اللہ،ڈاکٹر،المدخل الی التفسیر الموضوعی،دار الطباعۃ والنشر الاسلامیہ،قاہرہ،1986ء،ص 12
[3] مقدمہ تفسیر جواہر القرآن،ص 28-42
[4] البقرۃ 255:2
[5] طٰہ 109:20
[6] الانبیاء 28:21