کتاب: مباحث توحید - صفحہ 175
سے منع فرمایا ہے وہاں یہی مراد ہے کہ مذکورہ بالا اعتقاد وشعور کے ساتھ تمام تعظیمی افعال واقوال(سجدہ، رکوع، دعا، پکار، نذر، نیاز وغیرہ)صرف اللہ تعالیٰ کے لیے بجا لائے جائیں سورۃ زمر رکوع 1 میں ارشاد ہے۔ فَاعْبُدِ اللّٰهَ مُخْلِصًا لَّهُ الدِّين[1]سو آپ خالص اعتقاد کر کے اللہ کی عبادت کرتے رہیے۔ اس کا مقصد یہ ہے کہ غیبی تسلط اور مافوق الاسباب اقتدار اعلیٰ کے اعتقاد کے ساتھ ہر قسم کی تعظیم صرف اللہ ہی کی بجا لاؤ نہ کہ کسی پیغمبر یا ولی یا فرشتہ کی اور سورۃ زمر کے دوسرے رکوع میں فرمایا۔ قُلْ اِنِّىْٓ اُمِرْتُ اَنْ اَعْبُدَ اللّٰهَ مُخْلِصًا لَّهُ الدِّيْنَ[2]اور ایک آیت کے بعد فرمایا قُلِ اللّٰهَ اَعْبُدُ مُخْلِصًا لَّهٗ دِيْنِيْ فَاعْبُدُوْا مَا شِئْتُمْ مِّنْ دُوْنِهِ[3] مطلب یہ ہے کہ اے پیغمبر(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)آپ فرمادیں کہ مجھے تو یہ حکم ملا ہے کہ میں غائبانہ تسلط اور مافوق الاسباب تصرف وقدرت کے تحت تمام تعظیمی افعال واعمال صرف اللہ ہی کے لیے بجا لاؤں اور اے مشرکین تم مذکورہ اعتقاد کے ساتھ یہ تعظیمی افعال اللہ کے سوا جس کے لیے چاہو بجا لاؤ۔ ابراہیم واسماعیل اور ہابیل(ہبل)علیہم السلام کے لیے یا، لات اور دوسرے بزرگوں کے لیے لیکن میں تو ایسا ہرگز نہیں کروں گا۔ جو لوگ مذکورہ بالا تعظیم صرف اللہ کے لیے بجا لائیں گے اور غیر اللہ کی ایسی تعظیم سے اجتناب کریں گے جنت اور نعیم آخرت کی خوشخبری بھی ایسے ہی لوگوں کے لیے ہے۔ وَالَّذِيْنَ اجْتَنَبُوا الطَّاغُوْتَ اَنْ يَّعْبُدُوْهَا وَاَنَابُوْٓا اِلَى اللّٰهِ لَهُمُ الْبُشْرٰى[4]یعنی جو لوگ طاغوت کی عبادت اور غیبی تسلط کے اعتقاد کے تحت اس کے لیے تعظیمی افعال واعمال بجالانے سے اجتناب کریں اور یہ سب کچھ صرف اللہ ہی کے لیے بجا لائیں تو خوشخبری ایسے ہی لوگوں کے لیے۔ حاصل یہ ہے کہ غیبی تسلط اور مافوق الاسباب تصرف وقدرت کے اعتقاد کے تحت جو افعال تعظیمی بجالائے وہ عبادت میں داخل ہیں اور ایسی تعظیم اللہ کے ساتھ خاص ہے اور اللہ کے سوا کسی پیغمبر، ولی، پیرومرشد، استاد اور ماں باپ اور حاکم وقت وغیرہ کے لیے جائز نہیں۔ تعظیم کی دوسری قسم: تعظیم کی دوسری قسم یہ ہے کہ غیبی تسلط اور مافوق الاسباب قدرت وتصرف کا اعتقاد رکھے بغیر پیغمبر خدا(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)، اپنے استاذ، پیرومرشد اور دوسروں کی تعظیم وتکریم بجالانا، ان کی اطاعت کرنا، ان کے سامنے دو زانو بیٹھنا، ان کے ہاتھوں کو بوسہ دینا، ان کی خدمت میں تحفے تحائف اور ہدیے پیش کرنا وغیرہ وغیرہ۔ یہ تعظیم چونکہ عبادت میں داخل نہیں اس لیے یہ اللہ کے سوا قابل احترام ہستیوں کے لیے جائز ہے کیونکہ اس میں وہ اعتقاد نہیں پایا گیا جو عبادت کی روح ہے۔ تو اس سے معلوم ہوا کہ عبادت اور غیر عبادت میں فارق اور مابہ الامتیاز نیت اور اعتقاد ہے لیکن یہ بات یاد رہے کہ تعظیم کی بعض صورتیں ایسی ہیں جو اللہ تعالیٰ کے ساتھ مخصوص ہیں وہ کسی بھی نیت سے غیر اللہ کے لیے جائز نہیں ہیں مثلاً سجدہ
[1] الزمر2:39 [2] ایضاً 11 [3] ایضاً 14-15 [4] ایضاً 17