کتاب: مباحث توحید - صفحہ 17
حضرت مرحوم بڑے لمبے قدوقامت کے انسات تھے‘رنگ گندمی سفیدی مائل‘چہرہ مدور‘سرمائی آنکھیں‘ہاتھ پاؤں کھلے‘متواضع‘سادہ دیسی لباس پہنتے۔پگڑی بڑی باندھتے‘سخی النفس‘دنیا داروں سے دور اور علماء طلباء اور غرباء کے قریب رہتے اگر کوئی علام آ جاتا تو کبھی کبھار اس کے لیے مرغ ذبح کر دیتے۔واپسی پر اسٹیشن تک گھوڑی بھی گاہ بگاہ دے دیتے۔
استغراق فی دعوت التوحید:
توحید قرآن پاک کا مرکزی موضوع ہے۔ اور اس کی تشریح وتوضیح کا حضرت مولانا خصوصی اہتمام کرتے تھے وہ ہندوستان میں چودھویں صدی ہجری کے سب سے بڑے داعئ توحید تھے۔ان کا قول تھا کہ:
’’توحید اپنے بیان کے لیے کسی تمہید کی محتاج نہیں ہے‘‘
اس سلسلہ میں انہوں نے جو مثالی کردار ادا کیا۔ دعوت وعزیمت کی تاریخ کا مؤرخ مولانا سید ابو الحسن علی ندوی رحمۃ اللہ علیہ اس کے اعتراف میں لکھتے ہیں:
’’حضرت خواجہ محمد عثمان رحمۃ اللہ علیہ کے خلیفہ مفسر قرآن اور داعی الی التوحید واں بھچراں کے مولانا حسین علی شاہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ ہوئے۔ان سے اس پیمانہ پر اصلاح عقائدکاکام ہوا اور توحید خالص کا آواز بلند ہوا جس کی نظیر اس زمانہ میں ملنا مشکل ہے۔مولانارحمۃ اللہ علیہ عقیدہ توحید کی تبلیغ وتصریح میں شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ اور مولانا شاہ اسماعیل شہیدرحمۃ اللہ علیہ کے نقش قدم پر تھے اوران کی تفسیر قرآن کا یہی مرکزومحور تھا۔‘‘[1]
مصنف رحمۃ اللہ علیہ قرآن پاک کی تعلیم اور توحیج تبلیغ کے بعد مولانا کا سب سے بڑا وصف دین کی دعوت میں اخلاص وللّٰہیت تھا۔انہوں نے کوئی کام ذاتی نام ونمود کے لیے نہیں کیا بلکہ ہر کام اللہ رب العزت کی رضا اور خوشنودی حاصل کرنے کے لیے کیا۔اورمصنف رحمۃ اللہ علیہ علوم شریعت اور سلاسل طریقت میں انتہاء تک پہنچے ہوئے مقام ومرتبہ کے باوجود حضرت مولانارحمۃ اللہ علیہ میں سادگی اور فروتنی کا وصف بھی ودیعت رکھا گیا تھا۔اپنے گھریلو کام اپنے ہاتھوں سے کرتے تھے اور طالب علموں سے مدد لینا ان کی اہانت کرنے کے مترادف سمجھتے تھے وہ فرمایا کرتے تھےکہ:
’’حشر کے روز میرے پاس اس سوال کاکوئی جواب نہ ہوگا کہ رزق اور علم تو ہمارا دیا ہوا تھا۔پھر ہمارے مہمانوں(طالب علموں(سے گھریلو کام کیوں کرواتے رہے ہو۔‘‘[2]
اکابرین امت کا احترام واکرام:
حضرت رحمۃ اللہ علیہ اکابرین امت کی محبت وعقیدت اور کے احترام واکرام کے جذبہ سے سرشار تھے۔آپ ارواح اموات کے مستقر کے مسئلے میں امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے مسلک پر تھے مگر اس کے باوجودامام شافعی رحمۃ اللہ علیہ تہہ دل
[1] میاں ابوالحسن علی ندوی،پرانے چراغ،مجلس نشریات اسلام،کراچی،س،ن،ج 1،ص 159
[2] روایت مولانا عبد الرزاق صاحب مرحوم