کتاب: مباحث توحید - صفحہ 13
ہے اور پہلی جلد میں سورۃ الفاتحہ سے لے سورۃ یونس تک کی تفسیر ہے یعنی پارہ نمبر ایک سے لے کرپارہ نمبر گیارہ کے آخر تک کی تفسیر کی گئی ہے جوکہ چار سو نوے(490)صفحات پر مشتمل ہے اور دوسری جلدمیں سورۂ ہود سے لے کر سورۂ احزاب تک تفسیر ہے یعنی پارہ نمبر 12 سے لے کر پارہ نمبر بائیس کے تقریباًربع تک تفسیر کی گئی ہے جو کہ چار سو باسٹھ(462)صفحات پر مشتمل ہے اور تیسری جلد میں سورۂسبا سے لے کر سورۃ الناس تک تفسیر ہے یعنی پارہ نمبر 22 کے ربع سے لے کر پارہ نمبر 30 کے آخر تک تفسیر کی گئی ہےجو کہ چار سو اکیاون(451)صفحات پر مشتمل ہے۔اس طرح تفسیر جواہر القرآن تقریباًچودہ سو تراسی(1483)صفحات پرمشتمل ہے۔ ہر سورت کے شروع میں خلاصۂ مضامین اور ربط سورت کا بیان ہے اور قریباً ہر سورت کے آخر میں خصوصیات وامتیازاتِ سورت اور سورت میں آیات توحید درج ہیں۔اشاعت توحیدوسنت‘ورد شرک وبدعات کے جذبہ سے سرشار ہوکر قرآن مجید کی پوری تفسیر مسئلہ الٰہ‘تحریمات اللہ ونذور اللہ کا ثبوت اور تحریمات غیر اللہ اور نذور لغیر اللہ کا رد،شرک قولی،فعلی،اور اعتقادی کا رد،مسئلہ توسل باعمال الصالحہ اور توسل بدعاء الصالحین کا ثبوت‘ توسل بجاہ الصالحین اور توسل بذوات الصالحین[1] کا رد‘عدم سماع الموتی کا ثبوت‘سماع موتی کا رد‘علم غیب کا ذات باری تعالٰی کے ثبوت کے لیے ثبوت اور غیر اللہ سے نفی‘بدعات کی تردید‘مسئلہ نوروبشر اورمسئلہ ختم نبوت وغیرہ مسئل میں حضرت نے دوٹوک انداز میں بات کی ہے اور پوری تفسیر میں ’’لا یخافون لومۃ لائم‘‘کی عملی تصویر پیش کی ہے۔تفسیر جواہر القرآن کو کما حقہ سمجھنے کے لیے تفسیر کے مسلسل اور گہرے مطالعہ کی ضرورت ہے۔مذکورہ امور کا تفسیر جواہر القرآن میں خاص خیا ل کیا گیا ہے: 1. ہر سورت کا ایک دعوٰی یعنی اس کا محور اور مرکزی مضمون ہوتا ہے جو اس میں ایک یا کئی بار پوری صراحت سےمذکور ہوتا ہے اور سورت کی باقی تمام آیتیں بلاواسطہ یا بالواسطہ اسی کے گرد گھومتی اور کسی نا کسی طرز سے اس کےساتھ متعلق ہوتی ہیں مثلاً بعض آیتوں میں مرکزی دعوٰی کے دلائل....دلائل نقلیہ یا دلائل عقلیہ....مذکور ہوں گے۔ بعض آیتوں میں مرکزی موضوع پر تنویر ہو گی کہیں اصل دعوٰی کےمختلف پہلوؤں کو واضح کرنے کے لیے اس کا اعادہ ہوگا‘سورۂ بقرہ میں دعوٰی توحید کا تین بار اعادہ کیا گیا ہے۔پہلی جگہ شرک فی الدعا‘دوسری جگہ شرک فعلی اور تیسری جگہ شفاعت قہریہ کی نفی مقصود ہے۔....بعض آیتوں میں اصل دعوے کو ماننے والوں کےلیے دنیوی واُخروی بشارت اور نہ ماننے والوں کے لیے دنیوی واُخروی تخویف کا ذکر ہوگا۔وغیرہم 2. سورتوں کی ترتیب اتفاقی یا اجتہادی نہیں بلکہ توقیفی ہے اور ہر سورت اپنے ماقبل اور مابعد کے ساتھ باقاعدہ مرتبط ہے اسی طرح ہر سورت کی آیتیں بھی سلسلہ نظم وربط میں منسلک ہیں۔ 3. آیت کا وہی مفہوم راجح قرار دیاگیا ہےجو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ‘صحابہ رضی اللہ عنہم اور تابعین رحمۃ اللہ علیہم سے صحیح سند کے ساتھ منقول ہو اور آیت کے ماقبل اور ما بعد سے مناسبت رکھتا ہو‘وہ اسلام کے مسلمہ اصولوں کے اور قواعد عربیہ کے بھی خلاف نا
[1] وہ نیک لوگ جو اس دنیا فانی سے رحلت فرما گئے ہیں۔