کتاب: مباحث توحید - صفحہ 10
فنون میں حضرت رحمۃ اللہ علیہ کے استاذ حضرت احمد حسن رحمۃ اللہ علیہ کانپوری نے اپنے عظیم شاگرد کو حسب ذیل الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا: ’’اما بعدفان الفهيم، الاريب،الذكي، النجيب، الكثير علمه، الدقيق فهمه، المؤيدبتائيد اللّٰه القوى، الفاضل اللوذعى المتوقد اليلمعى المولوى حسين على بن ميان محمد الوانى الفنجائى،صانه اللّٰه عن شر كل غوى وغبى الخ-(المحييز احمد حسن مدرس اول وقاه اللّٰه عن الشرور والفتن)،،[1] پھر اسی سال کانپورسے دوبارہ مولانارشید احمد گنگوہی رحمۃ اللہ علیہ کی خدمت میں گنگوہ حاضر ہوئے اور ان سے ان کی طرز خاص پر ترجمہ وتفسیر پڑھی۔اسی طرح تکمیل علوم کر کے 1889ء بمطابق 1304ھ میں وطن واپس آئے۔ جب مولانا الوانی رحمۃ اللہ علیہ ‘ خواجہ محمد عثمان صاحب رحمۃ اللہ علیہ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور دعاوسلام ہوئی تو اس کے بعد مولانا شیرازی رحمۃ اللہ علیہ(جو حضرت خواجہ رحمۃ اللہ علیہ کے پاس رہا کرتے تھے)نے سوال کیا کہ آپ نے حدیث پڑھی ہے تو مولانا الوانی رحمۃ اللہ علیہ نے جواب دیا کہ ہاں۔حضرت مولانا گنگوہی رحمۃ اللہ علیہ سے ایک سال میں تکمیل کی ہے۔مولوی شیرازی نے کہا! ہاں عبور کی ہوگی۔حضرت جی رحمۃ اللہ علیہ نے جواب دیا کہ عبور نہیں بلکہ سمجھ کر پڑھی ہے۔مجھے ہر ایک حدیث پر ائمہ اربعہ کے دلائل یاد ہیں اور امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کی وجہ ترجیح بھی معلوم ہے۔آپ جہاں سے چاہیں پوچھ سکتے ہیں۔حضرت خواجہ محمد عثمان رحمۃ اللہ علیہ مسکرا کر کہنے لگے: ھر بیشہ گمان مبرکہ خالی استشاید کہ پلنگ خفتہ باشد[2] سند ِتفسیر قرآن مجید: (1) مولانا الوانی رحمۃ اللہ علیہ صرف تین واسطوں سے حضرت شاہ ولی اللہ رحمۃ اللہ علیہ کے شاگرد ہیں۔مثلاً مولانا حسین علی رحمۃ اللہ علیہ عن مولانا مظہر نانوتوی رحمۃ اللہ علیہ عن شاہ محمد اسحاق دہلوی رحمۃ اللہ علیہ عن شاہ عبد العزیز دہلوی رحمۃ اللہ علیہ عن شاہ ولی اللہ دہلوی رحمۃ اللہ علیہ۔ (2) مولانا حسین علی صاحب کو اپنے پیر خواجہ محمد عثمان رحمۃ اللہ علیہ سے بھی قرآن کریم کی تفسیر وترجمہ کی اجازت حاصل ہے۔مولانا حسین علی رحمۃ اللہ علیہ عن خواجہ محمد عثمان رحمۃ اللہ علیہ عن حاجی دوست محمد قندھاری رحمۃ اللہ علیہ عن شاہ احمد سعیدرحمۃ اللہ علیہ عن ابیہ(شاہ ابو سعیدرحمۃ اللہ علیہ)عن شاہ عبد العزیزرحمۃ اللہ علیہ عن ابیہ(شاہ ولی اللہ رحمۃ اللہ علیہ)۔ (3) مولانا حسین رحمۃ اللہ علیہ عن الشیخ رشید احمد گنگوہی رحمۃ اللہ علیہ عن شاہ عبدالغنی رحمۃ اللہ علیہ عن شاہ محمد اسحٰق دہلوی رحمۃ اللہ علیہ عن شاہ عبد العزیز دہلوی رحمۃ اللہ علیہ عن شاہ ولی اللہ دہلوی رحمۃ اللہ علیہ۔
[1] مولانا سجاد حسین بخاری،اقامۃ البرہان،کتب خانہ رشیدیہ،اردوبازار،لاہور،س،ن،ص 9 [2] ناشر القرآن،ص 43