کتاب: معلم قرآن کی تعمیر شخصیت اور تربیت کے چند راہنما اصول - صفحہ 86
عناصر ہیں۔ لیکن معلم کا غیر مناسب رویہ مثلا دیوار یا ٹیبل پر مارنا، یا خطرناک قسم کی اونچی اونچی آوازیں نکالنا اس کی شخصیت کی کمزوری پر دلالت کرتا ہے۔ ایسا مدرس تعلیم و تربیت کے عمومی میدان کے لیے بھی مناسب نہیں ہے، چہ جائیکہ حلقہ قرآن اس کے حوالے کردیا جائے۔ کیونکہ قرآن مجید کی تعلیم دینے والا معلم ہمیشہ اپنے طلبا کو صفات حمیدہ اخلاق حسنہ، حفظ قرآن، معرفت أحکام اور ان پر عمل کرنے کا درس دیتا ہے جو ایسے مدرس کے بس کی بات نہیں ہے۔[1] قرآن مجید کے مدرس پر لازم ہے کہ وہ معاشرے کے اخلاق و اطوار اور عادات سے واقف ہو اور لوگوں پر اثر انداز ہونے کے امور کی گہری بصیرت رکھتا ہو۔ اسی طرح اس کے لیے طرقِ تدریس، تربیتی کورسز، انسانی اور معاشرتی مباحث، بچوں کی نفسیات اور ان کی ذہنی و جسمانی تبدیلیوں سے واقف ہونا از حد ضروری ہے۔ تاکہ وہ اپنی معلومات و نظریات کو حکمت اور کامیابی کے ساتھ لوگوں تک پہنچا سکے۔ [2] معلم قرآن کے لیے یہ مستحسن امر ہے کہ وہ لوگوں کے ساتھ اجتماعی تعلقات کو استوار کرنے کا خصوصی اہتمام کرے اور دوسروں کے ساتھ معاملہ کرنے کے فن کی مہارت حاصل کرے۔ تمت بالخیر
[1] مہارات التدریس فی الحلقات القرآنیۃ:۱۰۹،۱۱۰. [2] المدارس والکتاتیب القرآنیۃ:۲۰.