کتاب: معلم قرآن کی تعمیر شخصیت اور تربیت کے چند راہنما اصول - صفحہ 83
کرلیتا ہے۔ احکام التجوید کا بھی یہی حال ہے، ابتدائی طالب علم چونکہ ان کاعادی نہیں ہوتا، لہٰذا وہ اس کی تنفیذ و ادائیگی میں مشکل محسوس کرتا ہے۔ لیکن جب وہ ایک طویل عرصہ تک قراء ت پر مداومت کرتا ہے اور مسلسل اس کی ریاضت کرتا رہتا ہے تو اس کی زبان ان احکام کی عادی بن جاتی ہے اور یہ احکام بلا تکلف اور بغیر سوچے سمجھے اس کی زبان پر جاری ہوجاتے ہیں۔
عصر حاضر میں متعدد معاون تعلیمی وسایل ایجاد ہوچکے ہیں، جو اس سے پہلے موجود نہ تھے۔ لہٰذا مدرس پر لازم ہے کہ وہ طلبا کے احوال کے مناسب، ان کی عمروں اور ذہنی استعداد کا لحاظ رکھتے ہوئے انہیں ضرور استعمال کرے۔
مخارج الحروف کی تعلیم دینے کے لیے سعودی عرب کی معروف کمپنی ’شرکۃ صخر‘ کی تیار کردہ رنگین ویڈیوز بھی استعمال کی جاسکتی ہیں۔ ان سے مخارج الحروف کو سمجھنے میں بہت زیادہ مدد ملتی ہے۔ اسے مدینہ منورہ کے تربیتی کالج میں معلمین کی ٹریننگ کے دوران استعمال کیا گیا جس کے بڑے شاندار اور مفید نتایج سامنے آئے ہیں۔
انہی معاون وسایل میں سے ایک تجویدی مصحف ہے، جس میں أحکام التجوید کو مختلف رنگوں کی صورت میں استعمال کیا گیا ہے۔ ہر حکم مثلاً مد، قلقلہ اور غنہ وغیرہ کو ایک مستقل رنگ میں لکھا گیا ہے۔
۷۔طلبا کے درمیان عدل و انصاف:
معلم اور عربی کے لیے طلباء کے درمیان عدل و انصاف کرنا بے حد ضروری ہے۔ کیونکہ وہ اس کے روحانی بیٹے ہیں اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:
((اتَّقُوْا اللّٰہ وَاعْدِلُوْا فِیْ اَوْلَادِکُمْ۔))[1]
’’اللہ سے ڈرو، اور اپنی اولاد کے درمیان انصاف کرو۔‘‘
حقیقی بیٹوں کی طرح طلبا میں انصاف کرنا بھی ضروری اور واجب ہے۔
اس عدل و انصاف کا تقاضا ہے کہ تمام طلبا کو ایک جیسی تعلیم و تربیت دی جائے۔ ان کی
[1] مسلم:۱۶۲۳.