کتاب: معلم قرآن کی تعمیر شخصیت اور تربیت کے چند راہنما اصول - صفحہ 77
تواضع اختیار کرنے سے اگر کوئی ظاہری فائدہ نہ بھی نظر آئے تو بھی یہ صفت اللہ کو بڑی محبوب اور پسندیدہ ہے۔ متکبر آدمی ہمیشہ خسارے میں رہتا ہے اور لوگوں کے دلوں سے اس کی محبت و الفت ختم ہو جاتی ہے۔ نرمی کی صورتوں میں سے ایک صورت یہ بھی ہے کہ معلم، طالب علم کی نیت درست نہ ہونے کے باوجود اسے تعلیم دے او راس عظیم فیض سے محروم نہ کرے۔
امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اہل علم کا فتویٰ ہے:
((وَلَا یُمْتَنَعُ مِنْ تَعْلِیمٍ أَحَدٌ لِکَوْنِہِ غَیْرَ صَحِیْحِ النِّیَّۃِ۔))[1]
’’کسی طالب کو اس کی نیت صحیح نہ ہونے کی بنا پر تعلیم سے محروم نہیں کیا جائے گا۔ ‘‘
امام سفیان رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
((طَلَبُھُمْ لِلْعِلْمِ نِیَّۃٌ۔))[2]
’’ان کا علم حاصل کرنا بھی ایک نیت ہے۔‘‘
اہل علم نے غیر اللہ کے لیے علم حاصل کرنے کا انکار کیا ہے، وہ فرماتے ہیں کہ علم صرف اللہ کے لیے ہوتا ہے، اور انجام کار اللہ کے لیے ہوجاتا ہے۔[3]
امام ذہبی رحمہ اللہ معمر بن راشد رحمہ اللہ کے ترجمہ میں فرماتے ہیں:
(( نَعَمْ یَطْلُبُہُ أوَّلًا وَالْحَامِلُ لَہُ، حُبَّ الْعِلْمِ، وَحُبَّ إِزَالَۃِ الجَھْلِ عَنْہُ، وَحُبَّ الْوَظَائِفِ، وَنَحْوَ ذَلِکَ، وَلَمْ یَکُنْ عَلِمَ وُجُوْبَ الْإِخْلَاصِ فِیْہِ، وَلَا صِدْقَ النِیَّۃِ، فَإِذَا عَلِمَ حَاسَبَ نَفْسَہُ، وَخَافَ وَبَالَ قَصْدَہُ، فَتَجِیْئُہُ، النِّیَّۃُ الصَالِحَۃٌ کُلُّھَا أَوْبَعْضُھَا، وَقَدْیَتُوْبُ مِن نِیَّتِہِ الفَاسِدَۃِ وَیَنْدُمُ وَعَلَامَۃُ ذَلِکَ أَنَّہُ
[1] منجد المقرئین: ۶۳.
[2] التبیان:۳۴۔ تذکرۃ السامع:۴۷۔ منجد المقرئین:۶۳.
[3] التبیان:۳۴۔ تذکرۃ السامع:۴۷۔ منجد المقرئین:۶۳.