کتاب: معلم قرآن کی تعمیر شخصیت اور تربیت کے چند راہنما اصول - صفحہ 75
’’کسی قوم کے پاس کوئی ایسی حدیث بیان نہ کرنا جو ان کی عقول سے بالاتر ہو، مگر وہ بعض لوگوں کو فتنے میں مبتلا کردے گی۔‘‘
کامیاب مدرس کی صفات و خصایص میں سے ایک خصوصیت یہ بھی ہے کہ وہ انفرادی طور پر طلبا کی ذہنی استعداد، علمی لیاقت اور فہم کا خیال رکھتا ہے۔ امام آجری رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
((وَیَنْبَغِیْ لَہٗ أَنْ یَسْتَعْمِلَ مَعَ کُلِّ إِنْسَانٍ یُلَقِّنُہُ الْقُرْآنَ مَا یَصْلُحُ لِمِثْلِہٖ۔))[1]
(( فَفِیْ جَانِبِ حِفْظِ الْقُرْآنِ الْکَرِیْمِ تَجِدُ بَعْضَ الطُّلَّابِ لَدَیْہِ قُدْرَۃٌ عَلیٰ حِفْظِ خَمْسِ آیٰاتٍ فِی الْیَوْمِ، وَبَعْضُہُمْ لَدَیْہِ قُدْرَۃٌ عَلیٰ حِفْظِ صَفْحَۃٍ، وَبَعْضُہُمْ لَدَیْہِ قَابِلِیَّۃٌ لِحِفْظِ ثَلَاثِیْنَ آیَۃً أَوْ أَکْثَرَ، وَلَنَا شَاہِدٌ فِیْ عِزِّ الدِّیْنِ بْنِ جَمَاعَۃُ (ت:۸۱۹ھ)، الَّذِیْ کَانَ یَحْفَظُ کُلَّ یَوْمٍ حِزْبَیْنِ مِنَ الْقُرْآنِ الْکَرِیْمِ فَحَفِظَہٗ فِیْ شَہْرٍ وَاحِدٍ۔))[2]
’’قاری قرآن کو چاہیے کہ وہ ہر طالب علم کی ذہنی استعداد کے مطابق اسے قرآن مجید پڑھائے، بعض طلباء یومیہ پانچ آیات یاد کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں تو بعض ایک صفحہ یاد کرنے کی طاقت رکھتے ہیں۔ جبکہ بعض طلباء تیس تیس آیات یا اس سے بھی زیادہ یاد کرلیتے ہیں۔ امام عزالدین ابن جماعۃ رحمہ اللہ (ت ۸۱۱ھ) یومیہ دو حزب (ایک پارہ) یاد کرلیتے تھے۔ انہوں نے ایک ماہ کے مختصر عرصہ میں مکمل قرآن مجید حفظ کرلیا تھا۔‘‘
اسی طرح طلبا کے فہم بھی متفاوت ہوتے ہیں، بعض طلباء ہلکے پھلکے بیان سے دقیق مسایل کو سمجھ جاتے ہیں، جبکہ بعض طلبا بیانیہ مثالوں اور تفصیلی لیکچر کے بعد ہی سمجھ پاتے ہیں۔
[1] اخلاق حملۃ القرآن:۴۷.
[2] طبقات المفسرین للداؤدی:۲-۹۴.