کتاب: معلم قرآن کی تعمیر شخصیت اور تربیت کے چند راہنما اصول - صفحہ 69
کہ آپ پر اس عظیم پیغام کا کوئی گوشہ مخفی نہیں ہونا چاہیے۔ [1]
اگر اہداف واضح ہوں تو انہیں نافذ کرنا انتہائی آسان ہوجاتا ہے۔
امام ابن جماعۃ رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ معلم قرآن کو طلبا کے حوالے سے درج ذیل اہداف کو پیش نظر رکھنا چاہیے:
((أَنْ یَقْصِدَ بِتَعْلِمِیْھِمْ وَتَھْذِیْبِھِمْ وَجَہَ اللّٰہِ تَعَالٰی، وَنَشْرِ الْعِلْمِ، وَإِحْیَائِ الشَرْعِ، ودَوَامِ ظُھُوْرِ الحَقِّ، وَخُمُوْلِ الْبَاطِلِ، وَدَوَامِ خَیْرِ الْأُمَّۃِ بَکَثْرَۃِ عُلَمَائِھَا، وَاغْتِنَامِ ثَوَابِھِمْ وَبَرَکَۃِ دُعَائِھِمْ لَہُ وَتَرَحُّمِھِمْ عَلَیْہِ وَدُخُوْلِہِ فِی سِلْسِلَۃِ الْعِلْمِ بَیْنَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم وَبَیْنَھُمْ۔))[2]
’’طلبا کی تعلیم و تربیت کا مقصد رضا الٰہی، اشاعت علم، احیاے دین، اظہار حق، ابطالِ باطل، بہترین امت کے دوام کے لیے علما کی تیاری، ثواب کا حصول، صدقہ جاریہ ان کی دعائوں کا مصداق، اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور اس کے درمیان قایم اس عظیم سلسلے میں شامل ہونے کی سعادت کا حصول ہو۔ ‘‘
یہ مقاصد تو تمام مبلغین اسلام کے پیش نظر ہونے چاہئیں چہ جائیکہ آدمی قرآن مجید کی تعلیم دینے والا ہو۔ قرآن مجید کی تعلیم دینے والے شخص پر ان کی اہمیت اور زیادہ بڑھ جاتی ہے۔ مدرس قرآن کے لیے اہم ترین مقاصد و اہداف درج ذیل ہیں:
۱۔ تعلیم قرآن کی نشر و اشاعت، اور تعلیم قرآن، تلاوت قرآن اور سماع قرآن پر مرتب ہونے والے عظیم أجور کا حصول، کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
((خَیْرُکُمْ مَنْ تَعَلَّمَ الْقُرْآنَ وَعَلَّمَہُ۔)) [3]
[1] التحریر والتنویر لا بن عاشور:۸-۱۳.
[2] تذکرۃ السامع والمتکلم:۴۷.
[3] بخاری:۵۰۲۷.