کتاب: معلم قرآن کی تعمیر شخصیت اور تربیت کے چند راہنما اصول - صفحہ 67
تیسری فصل:
معلم قرآن کی تربیتی صفات و خصایص
تربیتی صفات کو تعلیمی مراحل اور تعلیمی بنیادوں کی تطبیق کے عملی میدان میں بے حد اہمیت حاصل ہے۔ قرآن مجید کی تعلیم دینے والے ہر معلم اور مدرس کو ان صفات و خصایص سے متصف ہونا چاہیے۔
ان تربیتی مہارتوں کا حامل مدرس اللہ کی توفیق سے بہترین ثمرات و فوائد کو حاصل کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے۔
تربیتی مہارتوں کا حصول، معلم کے پیغام کی نشر و اشاعت اور اس کے فرایض کی درست منہج پر ادائیگی میں ایک اہم کردار ادا کرتا ہے۔ لہٰذا اسے چاہیے کہ وہ ان تربیتی صفات و خصایص کو حتیٰ المقدور اپنانے کی کوشش کرے۔
اگر معلم ان صفات حمیدہ، خصایص جمیلہ اور وسایل ناجحہ سے چشم پوشی کرے، یا ان سے جاہل ہو، یا اپنی ذاتی رائے اور اسالیب کو زبردستی مسلط کرنے کی کوشش کرے تو عملی تربیت کے میدان بڑا خلا پیدا ہوجاتا ہے۔
علماء قراء ات نے ان صفات و آداب کو اپنی کتب کے مقدمات میں بیان کرنے کا اہتمام کیا ہے۔ تاکہ علم قراء ات کا ہر طالب علم اور مدرس ان پر عمل پیرا ہوسکے۔ جیسے امام ابو مزاحم خاقانی رحمہ اللہ (ت۳۲۵ھ) نے اپنے قصیدہ رائیہ کے شروع میں بیس أشعار ان آداب کے بیان میں نقل کیے ہیں ان کی یہ کتاب علم تجوید پر لکھی گئی سب سے پہلی کتاب ہے۔ امام مکی بن ابی طالب القیسی رحمہ اللہ (ت۴۳۷ھ) نے اپنی کتاب ’ الرِّعَایَۃُ لِتَجْوِیْدِ الْقِرَائَ ۃِ وَ تَحْقِیْقِ لَفْظِ التِّلَاوَۃِ‘کے مقدمہ میں متعدد ابواب ان آداب میں بیان کیے ہیں۔ امام