کتاب: معلم قرآن کی تعمیر شخصیت اور تربیت کے چند راہنما اصول - صفحہ 57
ان کی شرح کرے۔ علم تجوید کے باب میں علامہ ابن الجزری رحمہ اللہ کا نام صف اول کے قراء میں شمار ہوتا ہے۔
اسی طرح اگر کوئی شخص علم قراء ات میں پختگی حاصل کرنا چاہتا ہے تو اسے چاہیے کہ وہ اصول و فروش قراء ات پر مشتمل کسی مفید کتاب کو زبانی یاد کرے۔ اور قراء ات قرآنیہ کو پڑھنے کی تراکیب و جمع کے حکم کی معرفت حاصل کرلے کیونکہ متاخرین مشایخ کی اکثریت جمع قراء ات کے طریق سے پڑھنے کو ترجیح دیتے ہیں۔[1]
امام ابوعمرو الدانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
(( فَأَمَّا مَا یَذْھَبُ إِلَیْہِ بَعْضُ أَھْلِ الْغَبَاوَۃِ مِن أَھْلِ الْأَدَائِ مِنَ الْإِفْرَاطِ فِی إِشْبَاعِ الْحَرَکَاتِ وَتَلْخِیْصِ السَوَاکِنِ، فَخَارِجٌ عَنْ مَذَاھِبِ الأَئِمَّۃِ وَجَمْھُوْرِ سَلَفِ الأُمَّۃِ۔))[2]
’’بعض نا اہل قراء کرام نے حرکات کو لمبا کرنے اور سوا کن(ساکن حروف) کو چھوٹا کرنے سمیت جو مکروہ اور غیر مناسب لہجات اپنا رکھے ہیں وہ ایمہ قراء ات اور اسلاف کے طرزِ عمل سے خارج طریقہ تلاوت ہے۔ ‘‘
۲۔سند کا اہتمام:
سند کا اہتمام علم قراء ات کے اہم ترین وسایل میں سے ایک ہے۔ کیونکہ قراء ات قرآنیہ کا ثبوت روایت و نقل او رسند پر موقوف ہے۔ اس کے بغیر قراء ات ثابت نہیں ہوتیں۔
علامہ ابن الجزری رحمہ اللہ ،امام البقاعی رحمہ اللہ ،امام قسطلانی رحمہ اللہ اور امام صفاقسی رحمہ اللہ جیسے اہل علم نے سند کا اہتمام کرنے کی اہمیت پر بہت زور دیا ہے۔ او راسے ان علوم میں شمار کیا ہے جن کی معرفت قراء ات قرآنیہ کے طالب علم پر لازم اور ضروری ہے۔ امام عبد اللہ بن مبارک رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
[1] منجد المقرئین:۵۲۔ لطائف الاشارات:۱-۳۳۴۔ النشر:۱۹۔۱۷.
[2] التحدید فی الاتقان والتجوید:۸۹.