کتاب: معلم قرآن کی تعمیر شخصیت اور تربیت کے چند راہنما اصول - صفحہ 53
اطاعت و فرمانبرداری اور نیکیوں کے دروازے کھول دیتا ہے۔
۷۔سلف صالحین کے تراجم کا علم:
یہ بڑا مفید علم ہے جس کے ذریعے انسان اپنے اسلاف کی سیرت کو اپنانے اور ان کی مشابہت اختیار کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ ان کی زندگی کے عظیم کارناموں، خفیہ گوشوں، احوال اور مہارتوں سے واقفیت حاصل کرتا ہے، صحابہ کرام، تابعین عظام، محدثین کرام اور فقہاء کرام جیسے امام مالک رحمہ اللہ ، امام شافعی رحمہ اللہ اور امام أحمد بن حنبل رحمہ اللہ کے حالات زندگی سے نصیحت حاصل کرتا ہے۔
امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
((الْحِکَایَاتُ عَنِ الْعُلَمَائِ وَمُجَالَسَتُھُمْ أَحَبُّ إِلَیَّ مِنْ کَثِیْرٍ مِنَ الْفِقْہِ، لِأَنَّھَا آدابُ الْقَوْمِ وَأَخْلَاقُھُمْ۔))[1]
’’علما کی حکایات اور ان کی مجالست (صحبت) مجھے فقہ سے زیادہ محبوب ہے۔ کیونکہ یہی گزری ہوئی قوم کے زندہ جاوید آداب اور اخلاق ہیں۔‘‘
۲…متعلقہ علوم میں تخصص
مدرس کا مختلف علوم میں متخصص ہونا، اس کی تعلیمی اہلیت کے بنیادی امور میں شامل ہے۔ کیونکہ علم کوامانت کے ساتھ دوسری نسلوں تک پہنچانا مضبوط بنیاد، پختہ علم اور فہم سلیم کے بغیر ممکن نہیں۔
تمام اہل علم اور ارباب صنعت تخصص کی اہمیت وضرورت سے بہ خوبی آگاہ ہیں۔
امام مالک رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
((کُلُّ عِلْمٍ یُسْأَلُ عَنْہُ أَھْلُہٗ۔))[2]
[1] جامع بیان العلم وفضلہ:۱-۵۰۹، ۵۱۰.
[2] النشر:۱-۲۷۱.