کتاب: معلم قرآن کی تعمیر شخصیت اور تربیت کے چند راہنما اصول - صفحہ 48
پر اللہ کی اطاعت بحسن وخوبی کرنے والے ہیں ان سے حصول علم کا ارادہ رکھ۔‘‘[1]
۲۔علم التفسیر:
علم تفسیر علوم قرآن کا دل ہے۔ اللہ رب العزت قرآن مجیدکو بغیرسمجھے پڑھنے والوں کے متعلق فرماتے ہیں:
﴿اَفَلَا یَتَدَبَّرُوْنَ الْقُرْاٰنَ اَمْ عَلٰی قُلُوْبٍ اَقْفَالُہَا﴾ (محمد:۲۴)
’’کیا یہ قرآن میں غوروفکر نہیں کرتے؟ یا ان کے دلوں پر اُن کے تالے لگ گئے ہیں۔‘‘
دوسری جگہ فرمایا:
﴿کِتٰبٌ اَنْزَلْنٰہُ اِلَیْکَ مُبٰرَکٌ لِّیَدَّبَّرُوْٓا اٰیٰتِہٖ وَلِیَتَذَکَّرَ اُولُوا الْاَلْبَابِ﴾ (ص:۲۹)
’’یہ بابرکت کتاب جسے ہم نے آپ کی طرف اس لیے نازل فرمایا ہے کہ لوگ اس کی آیتوں پر غوروفکر کریں اور عقلمند اس سے نصیحت حاصل کریں۔‘‘
امام حسن بصری رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
((مَا اَنْزَلَ اللّٰہُ عَزَوَجَلَّ آیَۃً، إِلَّا وَھُوَ یُحِبُّ أَن یُّعْلَمَ فِیْمَ أُنْزِلَتْ، وَمَا أَرَادَ بِھَا۔))[2]
’’اللہ تعالیٰ نے کوئی آیت نازل نہیں کی مگر وہ پسند کرتا ہے کہ جانا جائے وہ آیت کس بارے میں نازل کی گئی ہے اور اس سے اللہ کا مقصود کیا ہے۔ ‘‘
عمرو بن مرۃ رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
’’جب میں کتاب اللہ میں کسی ایسی مثال کے پاس سے گزرتا ہوں جس کا مجھے علم نہیں ہوتا تو میں انتہائی غمگین ہوجاتا ہوں۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
[1] الارجوزۃ المنبھۃ:۱۶۸.
[2] فضایل القرآن لأبی عبید:۴۲.