کتاب: معلم قرآن کی تعمیر شخصیت اور تربیت کے چند راہنما اصول - صفحہ 31
ایسی سیرت و صفات کا حامل شخص ہی یہ استطاعت رکھتا ہے کہ حلقات قرآنیہ میں نمایاں اور امتیازی اہداف کے حصول کو ممکن بنائے، طلباء کے قلوب و اذہان میں عقیدہ توحید اور لذت ایمانی کو راسخ کرتا ہے۔ قرآن مجید ایسے پاکیزہ نفوس میں ہی محفوظ ہوتا ہے جو سلیم الفطرت اور نورِ ایمانی سے منور ہوں۔
یہ بات یاد رکھیں کہ کبار قراء کرام اسی پر رونق او رشاندار منہج کے علمبردار تھے اور انہی صفات عالیہ و اخلاق حسنہ سے مزین تھے۔ وہ قراء ات قرآنیہ کے ساتھ ساتھ عقیدہ توحید کے بھی راسخ عالم اور شاہسوار تھے ۔ انہوں نے جہاں علم قرا ء ات کو فروغ دیا، وہیں عقیدہ توحید کو بھی اپنا موضوع سخن بنایا۔ ہم دیکھتے ہیں کہ امام، حافظ، مقریٔ ابو عمر، أحمد بن محمد بن عبداللہ الطلمنکی رحمہ اللہ (ت۴۲۹ھ) جنہوں نے سب سے پہلے اندلس میں قراء ات قرآنیہ کو متعارف کروایا، جیسا کہ علامہ ابن الجزری رحمہ اللہ فرماتے ہیں۔ انہوں نے اسی منہج کو اپناتے ہوئے عقیدہ پر اپنی معروف کتاب ’اصول السنۃ‘ لکھی۔ امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ اور امام ابن قیم رحمہ اللہ نے اپنی کتب میں اس سے بے شمار اقتباسات نقل کیے ہیں۔
ان کے بعد امام، مقریٔ عثمان بن سعید ابوعمرو الدانی رحمہ اللہ (ت ۴۴۴ھ) نے اسی منہج پر چلتے ہوئے اپنی مشہور کتاب (اَلرِّسَالَۃُ الْوَافِیَۃُ لِمَذْہَبِ اَہْلِ السُّنَّۃِ فِی الْاعْتِقَادَاتِ وَأُصُوْلِ الدِّیَانَاتِ) تصنیف فرمائی۔ جس میں انہوں نے اہل سنت والجماعت کے عقیدے کی وضاحت فرمائی ہے۔
اس طرح امام دانی رحمہ اللہ نے أصول قراء ت و متعلقاتہا پر لکھے اپنے قصیدے ’الأرجوزۃ الـــــــمنبھۃ‘ میں اصول دین کو بھی بیان کیا ہے۔ یہ قصیدہ تیرہ سو (۱۳۰۰) اشعار پر مشتمل ہے۔ جن مشایخ سے علم حاصل کرنا چاہیے، ان کی صفات بیان کرتے ہوئے امام دانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
فَاقْصُدْ شُیُوْخَ الْعِلْمِ وَالرِّوَایَۃِ
وَمَنْ سَمَا بِالْفَھْمِ وَالدِّرَایَۃِ