کتاب: معلم قرآن کی تعمیر شخصیت اور تربیت کے چند راہنما اصول - صفحہ 30
پہلی فصل:
معلم قرآن کی ذاتی صفات
قرآن مجید کی تعلیم دینے والے ہر مدرس کے لیے ان ذاتی صفات کو’ اللہ کی توفیق کے بعد‘ اس کی شخصیت کا ستون سمجھا جاتا ہے۔ کیونکہ یہ صفات اس کے ضمیر کی آواز اور اس کے اخلاق حسنہ کی آئینہ دار اور عکاس ہوتی ہیں۔ اس فصل میں ہم اختصار کے ساتھ چار اہم صفات کو بیان کریں گے، جو مدرس کی شخصیت کو نکھارنے میں بنیادی کردار ادا کرتی ہیں۔
۱۔عقیدے میں منہج سلف کا التزام:
انسان پر اللہ تعالیٰ کا یہ بہت بڑا احسان ہے کہ وہ سلف صالحین کے منہج پر کار بند ہوکر بدعات و خرافات سے بچ جائے، کیونکہ عقیدہ کی سلامتی شرعی تقاضا ہے اور معلم قرآن کی اہم ذمہ داری ہے۔
راسخ العقیدہ شخص اپنے اہداف کی تکمیل میں زیادہ پر عزم و پر ہمت ہوتا ہے۔ وہ اسی عقیدے کے مطابق اپنی زندگی بسر کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ وہ راستے میں آنے والی مصیبتوں کو خندہ پیشانی سے برداشت کرتا ہے۔ وہ اپنی خداداد صلاحیتوں اور مہارتوں کو اسی عقیدے کے مطابق خرچ کرتا ہے۔ اور پیغام الٰہی کو دنیا میں پھیلانے کا بہترین مددگار ثابت ہوتا ہے۔[1]
عقیدے کی سلامتی و درستگی معلم کی بنیادی صفات میں داخل ہے۔ جس کا براہِ راست تعلیم و تربیت پر گہرا اثر پڑتا ہے۔ کیونکہ عقیدہ معلم کو قلبی سکون عطاء کرتا ہے اور اس کے قول و فعل میں ہم آہنگی پیدا ہوجاتی ہے۔[2]
[1] المسئوولیۃ للدکتور محمد أمین المصری: ۴۰.
[2] مہارات التدریس فی الحلقات القرآنیۃ:۶۸.