کتاب: معلم قرآن کی تعمیر شخصیت اور تربیت کے چند راہنما اصول - صفحہ 25
سیدنا ابوعبدالرحمن السلمی رحمہ اللہ سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کی خلافت سے لے کرحجاج بن یوسف کی امارت تک لوگوں کو قرآن مجید کی تعلیم دیتے رہے۔[1] حافظ ابن حجر فرماتے lہیں کہ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کی خلافت کے اول سے لے کر حجاج کی امارت کے آخر تک کا عرصہ بہتّر(۷۲) سال جبکہ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کی خلافت کے آخر سے لے کر حجاج کی امارت کے اول تک کا عرصہ اڑتیس(۳۸) سال ہے۔ لیکن أبو عبدالرحمن السلمی رحمہ اللہ نے کب سے تعلیم دینا شروع کی، اس کی تعیین کرنا مشکل ہے۔ اس کی مقدار اللہ ہی جانتا ہے۔[2] امام ابن کثیر رحمہ اللہ کے نزدیک ان کی تعلیم قرآن کی مدت ستر (۷۰) سال پر محیط ہے۔ [3] جبکہ امام ابن لجزری رحمہ اللہ کے نزدیک چالیس (۴۰) سال سے زیادہ ہے۔ [4] عَنْ عُقْبَۃَ بْنِ عَامِرٍ رضی اللّٰه عنہ قَالَ: خَرَجَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم وَنَحْنُ فِی الصُّفَّۃِ، فَقَالَ: ((أَیُّکُمْ یُحِبُّ أَنْ یَّغْدُوَ کُلَّ یَوْمٍ إِلَی بُطْحَانَ أَوْ إِلَی الْعَقِیْقِ، فَیَأتِی مِنْہُ بِنَاقَتَیْنِ کَوْمَاوَیْنِ مِنْ غَیْرِ اِثْمٍ وَلَا قَطْعِ رَحِمٍ؟)) فَقُلْنَا: یَارَسُوْلَ اللّٰہِ نُحِبُّ ذَلِکَ قَالَ: ((أَفَلَا یَغْدُوَ أَحَدُکُمْ إِلَی الْمَسْجِدِ فَیَتَعَلَّمُ أَوْ یَقْرَأُ آیَتَیْنِ مِنْ کِتَابِ اللّٰہِ عَزَّوَجَلْ خَیْرٌ لَّہُ مِنْ نَاقَتَیْنِ وَثَلَاثٌ خَیْرٌ لَّہُ مِنْ ثَلَاثٍ، وَأَرْبَعٌ خَیْرٌ لَّہُ مِنْ أَرْبَعٍ، وَمِنْ أَعْدَادِھِنَّ مِنَ الْاِبِلِ)) [5] ’’سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نکلے اور ہم صفہ پر موجود تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم میں سے کوئی شخص یہ پسند کرتا ہے کہ وہ روزانہ وادیٔ بطحان یا وادیٔ عقیق جائے اور بغیر کسی گناہ اور قطع رحمی کے دو بلند
[1] اخلاق حملۃ القرآن للآجری:۱۹. [2] فتح الباری:۸-۶۹۵. [3] فضایل القرآن لابن کثیر:۶۴. [4] النشر فی القراء ات العشر: ۱-۳. [5] مسلم:۸۰۳.