کتاب: معلم قرآن کی تعمیر شخصیت اور تربیت کے چند راہنما اصول - صفحہ 15
گھر میں داخل ہوتے قرآن کھول کراس میں دیکھ کر تلاوت کرتے۔‘‘
۲۔ سیدنا ابو موسی اشعری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
((إِنِّیْ لَاَ سْتَحْیٖ أَ لَا اَنْظُرَ کُلَّ یَوْمٍ فِیْ عَہْدِ رَبِّیْ مَرَّۃً۔))[1]
’’مجھے حیا آتی ہے کہ میں ایک دن میں ایک مرتبہ بھی قرآن کو نہ دیکھوں۔‘‘
امام شافعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ:
((شَغَلَکُمُ الْفِقْہُ عَنِ الْقُرْآنِ إِنِّیْ لَاُصَلِّیْ الْعَتَمَۃَ وَأَضَعُ الْمُصْحَفَ فِیْ یَدِیْ فَمَا أُطْبِقُہٗ حَتَّی الصُّبْحَ)) [2]
’’تمہیں قرآن پڑھنے سے فقہ نے مشغول کردیا ہے ،بے شک میں عشاء کی نماز پڑھتا ہوں اور قرآن مجید کو اپنے ہاتھ میں پکڑتا ہوں صبح ہونے تک میں اسے بند نہیں کرتا۔‘‘
۳۔ جناب یحییٰ بن معاذ رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ:
((اَشْتَہِیْ مِنَ الدُّنْیَا شَیْئَیْنِ بَیْتًا خَالِیًا وَمُصْحَفًا جَیِّدَ الْخَطِّ أَقْرَأُ فِیْہِ الْقُرْآنَ۔))[3]
’’میں دنیا میں دو خواہشیں رکھتا ہوں کہ میرے پاس خالی گھر ہو ، اور خوبصورت لکھائی والا قرآن ہو میں اس گھر میں بیٹھ کر قرآن کی تلاوت کروں۔‘‘
۴۔ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((مَنْ قَامَ بِعَشْرِآیَاتٍ لَمْ یُکْتَبْ مِنَ الْغَافِلِیْنَ وَمَنْ قَامَ بِمِائَۃِ آیَۃٍ کُتِبَ مِن الْقَانِتِیْنَ وَمَنْ قَامَ بِأَلفِ آیَۃٍ کُتِبَ مِنَ الْمُقَنْطِرِیْنَ۔))[4]
[1] التذکار فی أفضل الأذکارللقرطبی: ص/۱۸۴.
[2] البرہان فی علوم القرآن:ص/۴۶۲.
[3] التذکار فی أفضل الأذکارللقرطبی: ص/۱۷۸.
[4] صحیح الجامع:۶۴۳۹، والصحیحۃ: ۶۴۲.