کتاب: مقالات ارشاد الحق اثری جلد5 - صفحہ 67
اس سے اندازہ کیا جا سکتا ہے اس دور میں علمِ حدیث اور حضرات محدثین کی کیا آن بان اور شان تھی۔ اسی سنہری دور میں الامام الکبیر الحافظ الحجۃ ابو الحسین مسلم بن الحجاج بن مسلم بن ورد بن کوشاذ القشیری النیشاپوری ۲۰۴ھ یا ۲۰۶ھ میں پیدا ہوئے۔ ۲۱۸ھ میں چودہ سال کے تھے کہ تعلیم کا آغاز کیا، امام احمد بن حنبل، امام اسحاق بن راہویہ، امام محمد بن اسماعیل البخاری، امام علی بن المدینی، امام یحییٰ بن معین، امام عبداللہ بن مسلمہ القعنبی، محمد یحییٰ الذہلی رحمہم اللہ جیسے اعیان سے علم حاصل کیا۔ حافظ ذہبی رحمہ اللہ نے امام مسلم کی ’’الجامع الصحیح‘‘ میں ان کے شیوخ کو حروفِ تہجی کے تحت ذکر کیا ہے، جن کی تعداد ۲۲۰ ہے۔[1] اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے انھیں حفظ و ضبط کا وافر حصہ عطا فرمایا تھا، اسی بنا پر حفاظِ حدیث میں شمار ہوتے تھے، چنانچہ امام مسلم کے استاد امام محمد بن بشار بندار فرماتے تھے: ’’حفاظ الدنیا أربعۃ أبو زرعۃ بالري، ومسلم بن الحجاج بنیسابور، والدارمي بسمرقند ومحمد بن إسماعیل البخاري ببخاری!‘‘ [2] ’’دنیا میں حفاظ چار ہیں: ’’ری‘‘ میں ابو زرعہ عبیداللہ بن عبدالکریم الرازی، ’’نیشا پور‘‘ میں مسلم بن حجاج، ’’سمرقند‘‘ میں عبیداللہ بن عبدالرحمان دارمی، ’’بخارا‘‘ میں محمد بن اسماعیل بخاری۔‘‘ امام مسلم کے رفیق سفر امام احمد بن سلمۃ فرماتے ہیں: ’’رأیت أبا زرعۃ وأبا حاتم یقدمان مسلما في معرفۃ الصحیح
[1] السیر (۱۲/۵۶۱). [2] تاریخ بغداد (۲/۱۶).