کتاب: مقالات ارشاد الحق اثری جلد5 - صفحہ 66
حضرات محدثین کی اس قدر عزت افزائی اور مجالس علمی کو دیکھ کے خلیفہ مامون نے کہا تھا میں دنیا کی لذتوں میں سے صرف ایک لذت چاہتا ہوں کہ میرے پاس اصحاب الحدیث جمع ہوں اور مستملی مجھے کہے: ’’من ذکرت أصلحک اللّٰه ‘‘ اللہ تعالیٰ آپ کا بھلا کرے آپ کسے یاد رکھتے ہیں، یعنی کس سے روایت کرتے ہیں۔[1] خلافت عباسی کا دوسرا فرماں روا ابو جعفر منصور سے پوچھا گیا کیا دنیا کی کوئی نعمت و لذت ایسی ہے، جس سے تم محروم ہو؟ تو اس نے کہا: ہاں! ایک خصلت ہے کہ میں چبوترے پر بیٹھا ہوا ہوں، اصحاب الحدیث میرے ارد گرد بیٹھے ہوں اور مستملی کہیں اللہ آپ پر رحمت فرمائے آپ کس سے روایت کرتے ہیں؟ تو میں کہوں: ’’حدثنا فلان قال: حدثنا فلان قال حدثنا فلان عن رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم ‘‘ چنانچہ رفقا اور وزرا کے بیٹے دوسرے روز قلم دوات اور رجسٹر لے کر حاضر ہو گئے تو ابو جعفر منصور نے کہا: ’’لستم بھم، إنما ھم الدنسۃ ثیابھم، المشققۃ أرجلھم، الطویلۃ شعورھم، برد الآفاق ونقلۃ الحدیث‘‘[2] ’’تم اصحاب الحدیث نہیں، اصحاب الحدیث وہ ہیں، جن کا لباس خاک آلود ہو، پاؤں ان کے پھٹے ہوئے، لمبے بالوں والے، دنیا میں گھومنے پھرنے والے اور حدیث کے سننے سنانے والے۔‘‘ یحییٰ بن اکثم رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’میں قاضی، امیر اور وزیر رہا ہوں، مگر میرے کانوں میں مستملی کی اس آواز سے میٹھی آواز نہیں پڑی۔ ’’من ذکرت رضي اللّٰه عنک‘‘ ’’اللہ تعالیٰ تم سے راضی ہو تم کس سے روایت کرتے ہو۔‘‘
[1] الجامع للخطیب (۲/۵۵). [2] تاریخ الخلفاء (ص: ۲۶۶)، ابن عساکر وغیرہ.