کتاب: مقالات ارشاد الحق اثری جلد5 - صفحہ 51
امام بخاری رحمہ اللہ کی ان علمی فتوحات کے علاوہ یہ بھی دیکھیے کہ وہ اپنے اخلاق و کردار، ورع و تقویٰ، اخلاص و للہیت، مجاہدہ و ریاضت، اطاعت و عبادت میں بھی یکتائے روزگار اور اپنی مثال آپ تھے۔ محدث رجاء بن رجاء نے تو فرمایا ہے:
’’ھُوَ اٰیَۃٌ مِّنْ اٰیَاتِ اللّٰہِ تَمْشِيْ عَلٰی ظَھْرِ الْأَرْضِ‘‘[1]
’’وہ تو زمین پر چلتی پھرتی اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے ایک نشانی تھے۔‘‘
ابو سہل فرماتے ہیں میں مصر کے تیس سے زائد علمائے کرام کو ملا ہوں جو کہتے تھے:
’’دنیا میں ہماری حاجت و ضرورت بس یہ ہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ کی زیارت نصیب ہو جائے۔‘‘[2]
عبداللہ بن حماد الاملی فرماتے ہیں:
’’میں تو پسند کرتا ہوں کہ میں امام بخاری کے سینے کا بال ہوتا۔‘‘[3]
احمد بن نصر الخفاف جب امام بخاری رحمہ اللہ سے روایت کرتے تو ان الفاظ سے ان کا نام لیتے:
’’حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیْلَ التَّقِيُّ النَّقِيُّ الْعَالِمُ الَّذِيْ لَمْ أَرَ مِثْلَہُ‘‘
عبداللہ بن سعید فرماتے ہیں:
’’میں نے بصرہ کے علما سے سنا کہ دنیا میں معرفتِ حدیث اور نیکی میں ہم نے محمد بن اسماعیل جیسا اور کوئی نہیں دیکھا۔‘‘
ترجمہ نگاروں نے لکھا ہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ رمضان المبارک میں تلاوتِ قرآن
[1] مقدمۃ (ص: ۴۸۴).
[2] مقدمۃ (ص: ۴۸۴).
[3] السیر (۱۲/۴۲۲).