کتاب: مقالات ارشاد الحق اثری جلد5 - صفحہ 49
بعض حضرات نے یہ نکتہ بھی اٹھایا ہے کہ امام بخاری ائمہ متبوعین میں سے نہیں ہیں۔ اگر ایسا ہی ہوتا تو امام ترمذی بھی ان کا مذہب و موقف بیان کرتے۔ (ما تمس إلیہ الحاجۃ) حالانکہ یہ بات بھی درست نہیں ہے، حافظ ذہبی رحمہ اللہ رقم طراز ہیں:
’’وَکَذَا لَا أَذْکُرُ فِيْ کِتَابِيْ مِنَ الْأَئِمَّۃِ الْمَتْبُوْعِیْنَ فِي الْفُرُوْعِ أَحَداً لِجَلَالَتِھِمْ في الإسلام وعظمتھم فِي النُّفُوْسِ مِثْلَ أَبِيْ حَنِیْفَۃَ وَالشَّافِعِيِّ وَالْبُخَارِيِّ فَإِنْ ذَکَرْتُ أَحَداً مِّنْھُمْ فَأَذْکُرُہُ عَلٰی مِنَ الْإِنْصَافِ‘‘[1]
’’اور اسی طرح میں اپنی اس کتاب میں فروع میں ائمہ متبوعین کا ذکر نہیں کروں گا، اسلام میں ان کی جلالتِ شان اور لوگوں کے دلوں میں ان کی عظمت کی بنا پر جیسے امام ابو حنیفہ، امام شافعی اور امام بخاری ہیں۔ اگر میں ان میں سے کسی کا ذکر کروں گا تو راہِ انصاف پر ذکر کروں گا۔‘‘
اس لیے امام بخاری رحمہ اللہ کو ائمہ متبوعین میں نہ سمجھنا بھی ان سے عناد ہی کا نتیجہ ہے۔ رہی یہ بات کہ امام ترمذی نے کہیں ان کا مذہب ذکر نہیں کیا، جب کہ وہ دیگر فقہا کے اقوال ذکر کرتے ہیں۔ امام ترمذی تو اہلِ کوفہ کے فقہا امام سفیان ثوری، وکیع بن جراح کے فقہی اقوال ذکر کرتے ہیں مگر امام ابو حنیفہ کے نام سے ایک فقہی قول بھی ذکر نہیں کیا۔ امام ترمذی نے جا بجا ’’عند أصحابنا‘‘ کہہ کر محدثین کے مذہب کو بیان کیا ہے۔ تو کیا امام بخاری رحمہ اللہ ان کے اصحاب میں شامل نہیں ہیں؟ پھر کیا امام ترمذی نے تمام فقہائے مجتہدین کے مذاہب بیان کرنے کا اہتمام کیا؟ نیز یہ بھی بتلایا جائے کہ امام ترمذی نے بیان مذاہب میں امام اسحاق اور امام عبداللہ بن مبارک
[1] میزان الاعتدال (۱/۲).