کتاب: مقالات ارشاد الحق اثری جلد5 - صفحہ 46
کیا ہے۔ اصل قصے کا انکار انھوں نے بھی نہیں کیا۔ حالانکہ علامہ سرخسی اور دیگر فقہا نے امام بخاری کو شہر بخارا سے نکلوانے والے کا نام ابو حفص کبیر بتایا ہے۔ اگر علامہ کوثری کی بات درست ہے تو اس سے علامہ سرخسی وغیرہ کی بہرحال تردید ہوتی ہے۔ شیخ محمد بن احمد بن حفص ابو عبداللہ، جن کی کنیت ابو حفص صغیر بھی بیان کی گئی ہے، ان کے تذکرے میں بھی امام بخاری رحمہ اللہ کے اس فتوے کا اور اس کے نتیجے میں بخارا سے ان کے نکلوائے جانے کا ذکر کسی نے نہیں کیا۔ بخارا سے نکالے جانے کا سبب حاکمِ بخارا کا عناد، امام بخاری رحمہ اللہ کے بارے میں قرآن پاک کو مخلوق کہنے کی غلط شکایت اور حریث بن ابی الورقاء کی مسلکی مخالفت ہے جس میں کچھ عمل دخل شیخ محمد بن احمد کا بھی ہے، جیسا کہ ’’السیر‘‘ کے حوالے سے ہم نے اوپر ذکر کیا ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ کی طرف منسوب فتوے کا اس سے قطعاً کوئی تعلق نہیں، جیسا کہ علامہ کوثری نے ہاتھ کی صفائی سے اسی کو اخراج کا سبب بتلایا ہے۔ بہرحال علامہ ابو حفص کبیر کے دور میں امام بخاری رحمہ اللہ کا بخارا سے نکالے جانے کا قصہ غلط اور علامہ سرخسی وغیرہ کا اس حوالے سے بیان بے بنیاد ہے۔ حیرت ہے ایک اور فقیہ علامہ محمد بن ابن البزاز الکردری متوفی ۸۲۷ھ نے اپنے الفتاویٰ البزازیہ میں امام بخاری رحمہ اللہ کے بخارا سے نکالے جانے کا باعث ایک اور مسئلہ بیان کیا ہے۔ چنانچہ وہ ایمان کو مخلوق کہنے والوں کے بارے میں فرماتے ہیں: ’’فَاتَّفَقُوْا عَلیٰ أَنَّہُ غَیْرُ مَخْلُوْقٍ وَّالْقَائِلُ بِخَلْقِہِ کَافِرٌ وَأُخْرِجَ صَاحِبُ الْجَامِعِ الْإِمَامُ الْبُخَارِيُّ مِنْ بُخَارٰی بِسََبَبِہِ‘‘[1] ’’اتفاق ہے کہ ایمان مخلوق نہیں، جو ایمان کو مخلوق کہتا ہے وہ کافر ہے اور
[1] البزازیۃ (۶/۳۲۹).