کتاب: مقالات ارشاد الحق اثری جلد5 - صفحہ 45
الزام کے پیشِ نظر کہ وہ قرآنی الفاظ کو مخلوق کہتے ہیں، بخارا سے نکال دیے گئے۔[1]
امام بخاری رحمہ اللہ پر عقیدہ کے اس الزام کے علاوہ حنفی فقیہ حریث بن ابی الورقاء کو امام بخاری رحمہ اللہ کا نماز میں رفع الیدین کرنا اور اکہری اقامت کہنا جیسے مسائل نے دو آتشہ کر دیا۔ حاکمِ بخارا خالد بن احمد کے پاس امام بخاری رحمہ اللہ کے خلاف احتجاج کیا جس کے نتیجے میں بالآخر امام بخاری رحمہ اللہ نے بخارا کو خیرباد کہا۔[2]
اس کارِ خیر میں محمد بن احمد بن حفص جو ابو حفص کے فرزندِ ارجمند تھے نے بھی کچھ حصہ لیا۔ حافظ ذہبی لکھتے ہیں:
’’فَھَمَّ خَالِدٌ حَتّٰی أَخْرَجَہُ مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بِنْ حَفْصٍ إِلیٰ بَعْضِ رِبَاطَاتِ بُخَاری‘‘[3]
’’چنانچہ خالد نے امام بخاری رحمہ اللہ کو نکالنے کا قصد کیا تو محمد بن احمد بن حفص نے انھیں بخارا کے بعض سرائے کی طرف نکال دیا۔‘‘
یہی بات علامہ ذہبی رحمہ اللہ کے حوالے سے مولانا لکھنوی نے ’’الفوائد البھیۃ‘‘ (ص: ۱۹) میں ذکر کی ہے جس سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ امام بخاری کو بخارا سے ۲۱۷ھ میں فوت ہونے والے ابو حفص کے حوالے سے نکلوانے کا قصہ انتہائی لغو ہے۔
علامہ کوثری، جو بات کو بگاڑنے میں یدِ طولی رکھتے ہیں، نے بھی اس حقیقت کا اعتراف کیا ہے کہ یہ قصہ ابو حفص کبیر المتوفی ۲۱۷ھ کا نہیں ہو سکتا۔ مگر ساتھ یہ گوہر افشائی بھی فرمائی کہ یہ ابو حفص صغیر محمد بن احمد بن حفص کا ہے، جیسا کہ انہی کے حوالے سے ان کے تلمیذِ رشید شیخ ابو غدہ نے قواعد علوم الحدیث کے حاشیہ (ص: ۳۸۲) میں نقل
[1] السیر (۱۲/۴۶۵).
[2] السیر (۱۲/۴۶۵).
[3] السیر (۱۲/۶۱۷).