کتاب: مقالات ارشاد الحق اثری جلد5 - صفحہ 41
کَثِیْرٍ مِّنَ الْأَئِمَّۃِ أَنَّہُ مِنْ جُمْلَۃِ مَا اِمْتَازَ بِہِ کِتَاب الْبُخَارِيِّ دِقَّۃُ نَظَرِہِ فِيْ تَصَرُّفہِ فِيْ تَراجِمِ أَبْوَابَہٖ‘‘[1]
’’جو حضرات امام بخاری کے حال، ان کی وسعتِ علم، جودتِ تصرف سے واقف ہیں ان میں سے ہم نے کسی کو نہیں پایا کہ اس نے بیان کیا ہو کہ امام بخاری رحمہ اللہ تراجمِ ابواب میں تقلید کرتے ہیں۔ اگر ایسا ہوتا تو دوسروں پر انھیں کوئی امتیاز نہ ہوتا۔ بہت سے ائمہ سے یہ تواتر سے منقول ہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ کی کتاب کے امتیاز میں من جملہ یہ بات ہے کہ انھوں نے اس کے تراجمِ ابواب میں اپنی باریک بینی کا مظاہرہ کیا ہے۔‘‘
اور اہلِ علم کے ہاں تو یہ جملہ معروف ہے کہ ’’فِقْہُ الْبُخَارِيِّ فِيْ تَرَاجِمِہ‘‘ ’’امام بخاری کی فقہ صحیح کے تراجمِ ابواب میں ہے۔‘‘
امام بخاری کا ’’الجامع الصحیح‘‘ کی ترتیب و تصنیف کا مقصد صرف صحیح احادیث کا مجموعہ تیار کرنا ہی نہیں تھا، بلکہ ’’روایت و درایت‘‘ پر مشتمل کتاب مقصود تھی، جیسا کہ علامہ نووی رحمہ اللہ نے فرمایا ہے:
’’لَیْسَ مَقْصُوْدُ الْبُخَارِيّ الْاِقْتِصَارَ عَلَی الْأَحَادِیْثِ فَقَطْ بَلْ مُرَادُہُ الْاِسْتِنْبَاطُ عَنْھَا وَالْاِسْتِدْلَالُ‘‘[2]
’’امام بخاری رحمہ اللہ کا مقصود صرف احادیث ذکر کرنا نہیں بلکہ ان کی مراد استنباط اور استدلال بھی ہے۔‘‘
شارحِ صحیح بخاری نے بھی فرمایا ہے:
’’وَھَذَا الْکِتَابُ وَإِنْ کَانَ أَصْلُ مَوْضُوْعِہٖ إِیْرَادُ الْأَحَادِیْثِ
[1] فتح الباري (۱/۱۴) حدیث: ۶۲.
[2] مقدمہ فتح الباري (ص: ۸).