کتاب: مقالات ارشاد الحق اثری جلد5 - صفحہ 39
لِلْإِمَامِ الْأَعْظَمِ لَیْسَ أَقَلَّ لِمَا وَافَقَ فِیْہِ الشَّافِعِيَّ‘‘[1]
’’خوب جان لو کہ امام بخاری رحمہ اللہ بلاریب مجتہد ہیں اور جو ان کا شافعی ہونا مشہور ہے تو اس کا سبب مسائلِ مشہورہ میں ان کی امام شافعی سے موافقت ہے، ورنہ ان کی امام اعظم ابو حنیفہ سے موافقت، امام شافعی کی موافقت سے کم نہیں۔‘‘
غور فرمایا آپ نے کہ آخری جملے میں حضرت کشمیری کیا فرما رہے ہیں۔ یہ ہیچمداں تو اسے بھی ان کے اس قول کے تناظر ہی میں سمجھتا ہے جو انھوں نے صحیح بخاری کی احادیث کے حوالے سے فرمایا ہے:
’’أَنْتَ تَعْلَمُ أَنَّ عُلَمَائَ الْمَذَاھِبِ کُلَّھُمْ یَتَفَاخَرُوْنَ بِمُوَافَقَۃِ حَدِیْثِ الْبُخَارِيِّ إِیَّاھُمْ لِکَوْنِہِ أَصَحَّ عِنْدَھُمْ‘‘[2]
’’آپ جانتے ہیں کہ تمام مذاہب کے علما بخاری کی حدیث کی موافقت پر فخر کرتے ہیں، اس لیے کہ وہ ان کے نزدیک سب سے زیادہ صحیح ہے۔‘‘
اسی طرح گویا ان مذاہب کے علما اپنے اپنے مسائل میں امام بخاری رحمہ اللہ کی موافقت پر فخر کرتے ہیں۔ علامہ کشمیری ہی فرماتے ہیں:
’’وَالْإِمَامُ الْبُخَارِيُّ مُوَافِقٌ لَّنَا فِي اشْتِرَاطِ الْوُضُوْئِ لِلْجَنَازَۃِ‘‘[3]
’’امام بخاری جنازہ کے لیے اشتراطِ وضو میں ہمارے موافق ہیں۔‘‘
حتی کہ شوافع نے تو انھیں شافعی اور حنابلہ نے حنبلی بنا دیا، حالانکہ وہ مجتہد ہیں۔ اسی طرح مولانا محمد زکریا کاندھلوی شیخ ابراہم بن عبداللطیف سندھی کی کتاب
[1] مقدمہ فیض الباري (ص: ۵۸) نیز دیکھیں: العرف الشذي (ص: ۲۹، ۴۱، ۲۰۶).
[2] فیض الباري (۲/۴۷۸).
[3] العرف الشذي (ص: ۳۱).