کتاب: مقالات ارشاد الحق اثری جلد5 - صفحہ 35
بہت سے حضرات نے کیا ہے، لہٰذا یہ کہنا کہ امام علی بن مدینی اس کتاب کے بارے میں بڑے بخیل تھے، بالکل خلافِ حقیقت ہے۔ امام ابن المدینی کی کتاب العلل کا ایک حصہ زیورِ طبع سے آراستہ ہوا ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ اس کی قراء ت ان کے تلامذہ نے امام صاحب پر کی تھی اور امام ابن ابی حاتم، امام دارقطنی، امام بیہقی اور خطیب بغدادی نے اس کی نصوص اپنی تصانیف میں نقل کی ہیں۔ اس لیے امام ابن المدینی کی طرف اس کے بارے میں بخل کی نسبت محض تصوراتی ہے جس کی کوئی حقیقت نہیں۔
4. حافظ مسلمہ بن قاسم کی جس طرح اس بے سند حکایت کا بطلان واضح ہے، بالکل اسی طرح امام بخاری رحمہ اللہ کے بارے میں ان کا یہ کہنا کہ وہ خلقِ قرآن کے قائل تھے، بہت بڑی جسارت ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے تو فرمایا ہے کہ جو میری طرف اس بات کی نسبت کرتا ہے کہ قرآن اللہ کی مخلوق ہے، وہ جھوٹا ہے۔[1]
بلکہ انھوں نے تو یہ فرمایا ہے کہ قرآن اللہ کا کلام ہے، مخلوق نہیں اور جو کوئی اسے اللہ کی مخلوق کہے وہ کافر ہے۔[2]
امام بخاری رحمہ اللہ کی ان وضاحتوں کے باوجود حافظ مسلمہ بن قاسم کا قول امام بخاری رحمہ اللہ پر بہتانِ عظیم نہیں تو اور کیا ہے؟ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے تو فرمایا ہے:
’’ھُوَ شَيْئٌ لَّمْ یَسْبِقْہُ إِلَیْہِ أَحَدٌ‘‘[3]
’’یہ ایسی بات ہے جو اس سے پہلے کسی نے نہیں کہی۔‘‘
5. حافظ مسلمہ بن قاسم قرطبی گو ’’التاریخ الکبیر‘‘ اور ’’الصلۃ‘‘ وغیرہ کتب کے
[1] تھذیب (۹/۵۴)، السیر (۱۲/۴۵۷)، ھدي الساري وغیرہ۔
[2] تاریخ بغداد (۲/۳۲)، السیر (۱۲/۴۵۶) وغیرہ۔
[3] تھذیب (۹/۵۵).