کتاب: مقالات ارشاد الحق اثری جلد5 - صفحہ 34
بالکل انہی کی عبارت میں جواب دیا۔ امام علی بن مدینی رحمہ اللہ معاملہ بھانپ گئے اور سخت رنجیدہ خاطر ہوئے، بالآخر اسی رنج و غم میں کچھ دن بعد انتقال کر گئے اور امام بخاری اس کتاب کی بدولت ان سے بے نیاز ہو کر خراسان چلے گئے اور کتاب الصحیح کی تالیف میں مصروف ہو گئے جس سے ان کی قدر و منزلت بہت بڑھ گئی۔‘‘
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے یہ ساری داستان تہذیب التہذیب میں امام بخاری رحمہ اللہ کے ترجمے میں ذکر کی ہے۔ مگر حافظ مسلمہ کا یہ بیان از اول تا آخر بے بنیاد اور خلافِ حقیقت ہے۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے ان کا یہ قول نقل کر کے اس کا مدلل جواب بھی دیا ہے۔ چنانچہ لکھتے ہیں:
1. اس قصے کی خرابی اتنی ظاہر ہے کہ اس کی تردید کی ضرورت نہیں، اس کے لغو اور بے بنیاد ہونے کے لیے یہی کافی ہے کہ اس کی کوئی سند نہیں۔ مسلمہ ۳۵۳ھ میں ۶۰ سال کی عمر میں فوت ہوئے۔[1] اور امام بخاری رحمہ اللہ ۲۵۶ھ میں فوت ہوئے ہیں۔ اس طرح ان کی پیدائش امام بخاری رحمہ اللہ کی وفات کے ۳۶۔۳۷ سال بعد بنتی ہے اور امام علی بن مدینی المتوفی ۲۳۴ھ سے تقریباً ۵۸۔۵۹ سال بعد انھوں نے اپنے اس دعوے کی کوئی سند ذکر نہیں کی۔
2. امام علی بن مدینی رحمہ اللہ کا جب انتقال ہوا تو امام بخاری رحمہ اللہ وہیں مقیم تھے۔ اس لیے یہ کہنا کہ امام بخاری رحمہ اللہ اس کتاب کی بدولت بے نیاز ہو کر خراسان چلے گئے، بالکل اندھیرے میں تیر چلانے کے مترادف ہے۔
3. امام علی بن مدینی رحمہ اللہ سے ان کی کتاب العلل کا سماع امام بخاری رحمہ اللہ کے علاوہ
[1] لسان (۶/۴۴).