کتاب: مقالات ارشاد الحق اثری جلد5 - صفحہ 33
ابراہیم الخواص کہتے ہیں:
’’رَأَیْتُ أَبَا زُرْعَۃَ کَالصَبِّيِّ جَالِساً بَیْنَ یَدَيْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْمَاعِیْلَ یَسْأَلُہُ عَنْ عِلَلِ الْحَدِیْثِ‘‘[1]
’’میں نے امام ابو زرعہ کو دیکھا وہ امام محمد بن اسماعیل کے سامنے بچے کی طرح بیٹھے تھے اور ان سے عللِ حدیث کے بارے میں سوال کر رہے تھے۔‘‘
امام بخاری رحمہ اللہ سے علل اور رجال کے بارے میں امام محمد بن یحییٰ ذہلی کے سوالات اور امام بخاری رحمہ اللہ کا بڑی بے تکلفی سے ان کا جواب دینا اوپر ہم نقل کر آئے ہیں جس سے علل الحدیث میں امام بخاری رحمہ اللہ کے کمال کا اندازہ کیا جا سکتا ہے۔ مگر حاسدین کو امام بخاری رحمہ اللہ کی یہ عظمت بھی ناگوار گزرتی ہے، وہ اپنے دل کا غبار کم کرنے کے لیے امام ابو احمد الحاکم کے قول کے مقابلے میں حافظ مسلمہ بن قاسم کے حوالے سے بیان کرتے ہیں کہ حافظ مسلمہ نے کہا:
’’امام علی بن مدینی نے کتاب العلل تالیف کی تھی اور وہ اسے دوسروں کو دکھانے میں بڑے بخیل تھے، اتفاقاً ایک روز درس سے غیر حاضر ہوئے تو امام بخاری رحمہ اللہ ان کے کسی صاحب زادے کے پاس پہنچ گئے اور اسے مال کا لالچ دیا کہ وہ انھیں ایک دن کے لیے یہ کتاب دکھا دے۔ صاحب زادے نے کتاب ان کے حوالے کر دی۔ امام بخاری نے اسے لے کر کاتبوں کے سپرد کر دیا اور انھوں نے اسے نقل کر دیا۔ پھر وہ کتاب اس صاحب زادے کو واپس کر دی۔ اس کے بعد جب امام علی رحمہ اللہ آئے اور انھوں نے اس موضوع پر کلام کیا تو امام بخاری رحمہ اللہ نے بارہا
[1] طبقات الشافعیۃ (۲/۲۲۲)، السیر (۱۲/۴۰۷).