کتاب: مقالات ارشاد الحق اثری جلد5 - صفحہ 32
’’وَالْعُمْدَۃُ فِيْ ذَلِکَ عَلَی الْبُخَارِيِّ فَإِلَیْہِ الْمُنْتَھٰی فِيْ ذَلِکَ‘‘[1]
’’اس میں اعتماد بخاری پر ہے، اس موضوع میں انہی کی بات آخری ہے۔‘‘
’’اسامی الصحابہ‘‘ کی طرح جزء رفع الیدین اور جزء القرائۃ کے عنوان سے سب سے پہلے امام بخاری رحمہ اللہ نے لکھا اور ان مسائل میں بھی سب سے بڑا مرجع انہی کی یہ کتابیں ہیں۔
’’کتاب الہبہ‘‘ بھی امام بخاری رحمہ اللہ کی ایک تصنیف ہے۔ ان سے پہلے امام عبداللہ بن مبارک اور امام وکیع بن جراح کی بھی کتابوں کا ذکر ملتا ہے مگر امام بخاری رحمہ اللہ کی کتاب کی جامعیت کا اندازہ کیجیے کہ امام بخاری کے وراق محمد بن ابی حاتم کا بیان ہے کہ امام بخاری کی کتاب میں پانچ صد (۵۰۰) احادیث ہیں جب کہ امام وکیع کی کتاب میں دو یا تین مسند احادیث ہیں اور امام عبداللہ بن مبارک کی تصنیف میں پانچ کے قریب احادیث ہیں۔
امام بخاری رحمہ اللہ کی معرفتِ عللِ حدیث کا یہ عالم تھا کہ امام مسلم رحمہ اللہ حدیث ’’کفارۂ مجلس‘‘ کی ان سے تعلیل معلوم کر کے پکار اٹھے تھے:
’’لَا یُبْغِضُکَ إِلَّا حَاسِدٌ وَّأَشْھَدُ أَنَّہُ لَیْسَ فِي الدُّنْیَا مِثْلُکَ‘‘[2]
’’آپ سے بغض وہی رکھے گا جو حاسد ہو گا۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ دنیا میں آپ جیسا اور کوئی نہیں۔‘‘
امام مسلم رحمہ اللہ ، امام بخاری رحمہ اللہ کے سامنے بیٹھ کر اس انداز سے سوال کرتے، جیسے بچہ (بڑوں سے) سوال کرتا ہے۔[3]
[1] الإصابۃ (۱/۱۴).
[2] ھدي الساري (ص: ۴۸۸).
[3] السیر (۱۲/۴۳۲).