کتاب: مقالات ارشاد الحق اثری جلد5 - صفحہ 31
امام حاکم رحمہ اللہ نے بھی ’’معرفۃ أسامی محدثین‘‘ کے حوالے سے اس حقیقت کا اظہار کیا ہے۔ وہ فرماتے ہیں: ’’وَقَدْ کَفَانَا أَبُوْ عَبْدِ اللّٰہِ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِیْلَ الْبُخَارِيُّ رحمه اللّٰهُ ھَذَا النَّوْعَ فَشَفٰی بِتَصْنِیْفِہِ فِیْہِ وَبَیَّنَ وَلَخَّصَ‘‘[1] ’’اس نوع کے بارے میں امام ابو عبداللہ محمد بن اسماعیل بخاری رحمہ اللہ نے ہمیں بے نیاز کر دیا ہے۔ اس میں ان کی تصنیف ہمارے لیے شافی ہے۔ انھوں نے راویوں کو بیان کیا اور تلخیص سے کام لیا ہے۔‘‘ ’’اسامی الصحابہ‘‘ کے نام سے بھی امام بخاری رحمہ اللہ نے کتاب لکھی اور اس میں بھی انھیں سب سے تقدم حاصل ہے، چنانچہ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ لکھتے ہیں: ’’أَوَّلُ مَنْ عَرَفْتُہُ صَنَّفَ فِيْ ذَلِکَ أَبُوْ عَبْدِ اللّٰہِ الْبُخَارِيُّ، أَفْرَدَ فِيْ ذَلِکَ تَصْنِیْفاً، فَنَقَلَ مِنْہُ أَبُوْ الْقَاسِمِ الْبَغْوِيُّ وَغَیْرُہُ‘‘[2] ’’میری معرفت کے مطابق اسماء الصحابہ کے بارے میں سب سے پہلے تصنیف کرنے والے امام بخاری ہیں۔ اس میں انھوں نے مستقل کتاب لکھی، اس سے امام ابو القاسم بغوی اور دیگر نے نقل کیا ہے۔‘‘ اس بارے میں امام بخاری رحمہ اللہ کے اختصاص کا اندازہ کیجیے کہ انھوں نے عبدالرحمن کے والد ابزی الخزاعی کو صحابی قرار دیا ہے اور اپنی کتاب الوحدان میں اس کی ایک حدیث بھی ذکر کی ہے۔ مگر امام ابن مندہ وغیرہ نے ان سے اختلاف کیا ہے کہ ابزیٰ الخزاعی کو شرفِ صحبت حاصل نہیں۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
[1] معرفۃ علوم الحدیث للحاکم (ص: ۷۷). [2] الإصابۃ (۱/۲).